بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے الائنس نے اپنا مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز گورنر ہاؤس کے سامنے پرامن دھرنے پرپولیس کی جانب سے لاٹھی چارج کی گئی اور کئی طالبعلموں کو گرفتار کرتے ہوئے جیل منتقل کیا گیا۔ گرفتار طالبعلموں میں دونوں طلبا تنظیموں کے اراکین شامل ہیں جبکہ دونوں تنظیموں کے مرکزی اراکین پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔ الائنس طالبعلموں کی گرفتاری اور ان پر درج ایف آئی آر کو غیر قانونی اور غیر آئینی تصور کرتی ہے اور اگر طالبعلموں کو دو دن میں رہا نہیں کیا گیا اور ان پر درج غیر قانونی ایف آئی آر کا خاتمہ نہیں کیا گیا تو صوبے بھر کے مرکزی شاہراؤں کو بند کیا جائے گا۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے طالبعلموں کے ترجمان تنظیم کی حیثیت سے طلبا تحریک کو توانائی فراہم کرنے کیلئے عملی بنیادوں پر جدوجہد کی اور طلبا کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔دونوں طلبا تنظیموں کے الائنس کی جانب سے 20 ستمبر کو بلوچستان یونیورسٹی سے لیکر ایدھی چوک تک طالبعلموں کے مطالبات کی حق میں گرینڈ ریلی نکالی گئی جبکہ گزشتہ روز ہونے والے احتجاجی مظاہرہ اور دھرنے میں طالبعلموں کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے طالبعلموں کے پر امن احتجاجی ریلی کو سبوتاژ کرنے کیلیے طالبعلموں پر لاٹھی چارج کیا گیا اور آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی جس میں کئی طالبعلم زخمی ہوئے اور کئی طالبعلموں کو گرفتار کرتے ہوئے جیل کے نظر کر دیا گیا۔ پرامن طالبعلموں پر جہاں اس طرح کی بربریت قابل تشویش ہے وہیں طالبعلموں پر غیر قانونی اور غیر آئینی طریقے سے ایف آئی آر کاٹنا نا انصافی کی ایک داستان ہے۔ ہم بحیثیت طلبا تنظیم اس عمل کو گھناؤنا قرار دیتے ہوئے اس عمل کے خلاف عملی جدوجہد کا اعادہ کرتے ہیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا الائنس مذکورہ مسلئے کو سنجیدہ لیتے ہوئے ضلعی انتظامیہ سے اپیل کرتی ہے کہ جلد از جلد طالبعلموں کو رہا کیا جائے اور اُن پر درج جھوٹے ایف آئی آر کا خاتمہ کیا جائے۔ اگر دو دن تک طالبعلموں کو پابند سلاسل رکھا گیا اور ضمانتیں نہیں کی گئیں تو دونوں تنظیموں کی الائنس صوبے بھر کی مرکزی شاہراؤں کو بند کرنے کی کال دے گی اور اس عمل میں کسی بھی نقصان کی ذمہ دار ضلعی انتظامیہ ہوگی۔