کوئٹہ میں طلبا پر حملہ گورنر بلوچستان کے حکم پر کیا گیا،بی ایس او

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن نے مذمتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میڈیکل کمیشن کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے والے پرامن طلباء پر بلوچستان حکومت اور گورنر کی حکم پر کوئٹہ پولیس نے حملہ کرکہ طلبہ کو زد و کوب کیا ہے اور ان پر شیلنگ و ہوائی فائرنگ کرکہ درجنوں طلباء کو گرفتار کر لیا ہے۔ جسکی ہم پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

طلباء میڈیکل کے انٹری ٹسٹ میں بی ضابطگیوں کے خلاف گزشتہ دو ہفتوں سے زائد عرصے سے سراپا احتجاج ہیں مگر حکام بالاء کی طرف سے کوئی سنوائی نہیں ہوئی، جبکہ 23 ستمبر کو گرینڈ احتجاجی ریلی کرکہ طلبہ نے گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جس پر رات ایک بجے پولیس نے حملہ کرکہ طلباء کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور درجنوں طلباء کو گرفتار کرکہ تھانوں میں بند کر دیا ہے۔ دھرنے سے گرفتار طلباء کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ایک بار پھر طلباء کی کثیر تعداد کوئٹہ پریس کلب پر یکجا ہوئی اور ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

جس پر پولیس نے ایک بار پھر دھاوا بول کر انہیں بھی پریس کلب کے باہر سے گرفتار کر لیا ہے۔ بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے کہا ہیکہ بلوچستان واسیوں پر یہ ظلم و جبر کی انتہاء ہے کہ طلبہ کو اپنے بنیادی مطالبات پر احتجاج کرنے کے حق سے بھی محروم رکھا جا رہا ہے۔ پریس کلب جیسے ادارے کے سامنے پرامن احتجاج کرنے والے طلباء کو زدوکوب کرکہ گرفتار کرنا جمہوری و انسانی حقوق کی سنگین پامالی ہے جسکا کوئٹہ پولیس نے ارتکاب کیا ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن حکومتِ بلوچستان کی اس جابرانہ رویہ اور پولیس گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام گرفتار طلبہ رہنماؤں کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور اس کھلی جبر پر اعلیٰ عدالتی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کرکہ جمہوری حقوق کو غصب کرنے والوں کو سزائیں دی جائیں۔ ساتھ ہی ملک بھر کے طلباء تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور ترقی پسند حلقوں سے اپیل کی جاتی ہے کہ مشکل کی اس گڑی میں حق و انصاف کی خاطر بلوچستان کے طلباء کیلئے آواز بلند کریں اور یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔

Share This Article
Leave a Comment