بلوچ اسٹوڈنس ایکشن کمیٹی خضدار کے وائس پریزیڈنٹ رب نواز ہولید احمد زونل انفارمیشن سیکریٹری خضدار حیر بیار عمر شاہ نمائندہ بلوچ سٹوڈنس ایکشن کمیٹی خضدار نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی نظام تعلیم پسماندگی کا شکار ہے اور تعلیمی ادارے بھی نہایت ہی قلیل تعداد میں موجود ہیں۔ صوبے میں تعلیمی اداروں کی قلت کے باعث سینکڑوں کی تعداد میں طلبا اعلی تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں۔
بلو چستان کے مختلف اضلاع میں تعلیمی اداروں میں انتظامی بے ضابطگیوں کے باعث طلبا مختلف مسائل سے دوچار ہیں اور انتظامی بے ضابطگیاں طلبا کی حصول تعلیم میں روکاوٹ کا باعث ہیں بلوچستان میں جہاں تعلیمی اداروں کی قلت ہے وہیں انجینرنگ کی تعلیم کے مواقع اور اداروں کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدارکا شمار بھی انھی محدود تعلیمی اداروں میں کیا جاتا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنس ایکشن کمیٹی خضدار کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار جو بلوچستان کا سب پر انجنیئرنگ یونیورورسٹی جانا جاتا ہے وہیں بلوچستان بھر کے طالبعلم ٹیکنیکل اور انجینئرنگ کے شعبے سے منسلک ہونے کیلئے جامعہ کا رخ کرتے ہیں۔
بلوچستان بھر کے طالبعلموں کی علمی پیاس بجھانے والا ادارہ کئی سالوں سے انتظامی عدم دلچسپی کا شکار ہے جس کے باعث طلبا مختلف مسائل سے دوچار ہیں انہوں نے کہا کہ جامعہ خضدار انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث عرصہ دراز سے طلبا ڈائر یکٹر یٹ اسکالرشپ سے محروم ہیں بلوچستان جو ملک کا پسماندہ صو بہ تصور کیا جاتا ہے وہیں ہزاروں طالبعلموں کی حالت معاشی حوالے سے کمزور ہونے کے باعث مختلف جامعات میں اسکالرشپس کے بنیاد پر سالانہ داخلہ لیا جاتا ہے طالب علموں کے تعلیمی تسلسل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت کی جانب سے بلوچستان یونیورسٹی آف انجنئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدارکے طالبعلموں کیلئے ڈائر یکٹر یٹ اسکالرشپ کا اجرا کیا گیا۔
جو گزشتہ تین سال سے بند ہے اور طالب علم اسکا لرشپ سے محروم ہیں حکومتی نمائندوں اور جامعہ کے حکام کو مزکورہ مسئلے سے بار با ر آگاہ کیا گیا لیکن کسی بھی فورم پرطلبا کی شنوائی نہیں کی گئی بلوچستان یونیورسٹی آف انجینرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضداراکے طلبا کو اسکالر شپ سے محروم رکھنا نہایت ہی تشویشناک عمل ہے۔گزشتہ تین سالسے طلبا کو اسکالرشپ کے اجرا نہ ہونے کے باعث سینکڑوں کی تعداد میں طلبا کا مستقبل داؤ پر لگ چکا ہے۔
انہوں نے حکومت وقت او تعلیمی شعبے سے منسلک تمام متعلقہ افراد سیاپیل کی کہ طلبا کے مسائل کو مسائل اسکالر شپ کی ادائیگی میں بلا تاخیر اقدامات کیے جائیں اگر طلبا کے اسکالرشپس کو بحال نہیں کیا گیا اور متعلقہ حکام کی جانب سے مسلسل غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا گیا تو طلبا اس حوالے احتجاج کے جمہوری طرزطریقہ اختیار کرنے پر مجبور ہونگے۔