طالبان کی جانب سے پیشگی اجازت کے بغیر مظاہروں پر پابندی عائد کیے جانے کے باوجود افغانستان کے کئی علاقوں میں جمعرات کو ایک بار پھر مظاہرے ہوئے ہیں۔
دارالحکومت کابل میں مظاہرین پاکستانی سفارتخانے کے قریب جمع ہوئے اور ان کا دعویٰ ہے کہ انھیں منتشر کرنے کے لیے طالبان نے فائرنگ بھی کی۔
کابل میں ہونے والے مظاہرے میں شامل افراد ’ہم آزادی چاہتے ہیں‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
کابل کے علاوہ کپیسا، پروان اور نمروز کے صوبوں سے بھی مظاہروں کی اطلاعات ہیں۔ اعماج نیوز کے مطابق پروان میں بھی طالبان کی جانب سے ایک مظاہرے کے شرکا پر گولی چلائی گئی ہے۔
اس مظاہرے کے شرکا ’ہماری آواز کوئی نہیں دبا سکتا‘ اور ’پاکستان مردہ باد‘ اور ’امریکہ مردہ باد‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس سے قبل بدھ کو بدخشاں میں درجنوں خواتین نے ملک کی عبوری حکومت میں ایک بھی خاتون کو شامل نہ کیے جانے کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
طالبان کے وزیرِ داخلہ نے کہا تھا کہ مظاہروں پر پابندی کی وجہ یہ ہے کہ کچھ لوگ ان کی آڑ میں سکیورٹی کو ناکام بنانے، شہریوں کو نقصان پہنچانے اور افراتفری پھیلانے کی کوشش میں ہیں۔