اشرف غنی کیلئے بھاگنے سے بہتر تھا کہ وہ طالبان کے ہاتھوں پکڑے جاتے،امر اللہ صالح

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

معزول افغان صدر محمد اشرف غنی کے نائب صدر امر اللہ صالح نے اشرف غنی پر ملک نہ چھوڑنے کا وعدہ توڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔

بی بی سی پشتو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں امر اللہ صالح نے کہا کہ اشرف غنی نے ان سے کہا تھا کہ اگر طالبان سیاسی تصفیہ تک نہیں پہنچے تو وہ محل میں مارے جانے کے لیے تیار ہیں۔

امر اللہ صالح نے کہا ’سابق صدر کو میری سفارش یہ ہے کہ وہ یوٹیوب پر جائیں اور اپنی سابقہ تقریریں سنیں۔ وہ ہمیشہ کہتے تھے ‘یہ مت پوچھو کہ ملک نے تمہارے ساتھ کیا کیا ہے۔ پوچھو کہ تم نے ملک کے ساتھ کیا کیا ہے۔ وہ ہمیشہ ایک روشن خیال بادشاہ امان اللہ خان کی مثال دیتے جو ملک سے بھاگ گئے اور لوگوں کو تنہا چھوڑ دیا۔‘

امر اللہ صالح کا کہنا ہے کہ اشرف غنی کے لیے بھاگنے سے بہتر تھا کہ وہ طالبان کے ہاتھوں پکڑے جاتے، کیونکہ اس وقت لوگ ان کے گرد جمع ہوتے اور عالمی برادری طالبان پر دباؤ ڈالتی۔

صالح کے مطابق، وہ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ معزول صدر محمد اشرف غنی نے لوگوں سے ان الزامات کے بارے میں کھل کر بات کیوں نہیں کی جو لوگوں نے ان پر ملک چھوڑنے کے بعد لگائے ہیں۔

معزول افغان صدر اشرف غنی 15 اگست کو طالبان کے کابل میں داخل ہونے سے قبل دارالحکومت چھوڑ گئے۔

اسی رات انہوں نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ ملک میں خونریزی روکنے کے لیے انہیں کابل چھوڑنا پڑا۔

اشرف غنی نے لکھا ’اگر میں ٹھہرتا تو شاید طالبان کے ہاتھوں مارا جاتا اور تاریخ غیر ملکیوں کے ہاتھوں ایک اور افغان رہنما کی ہلاکت کا مشاہدہ کرتی۔‘

اگلے چند دنوں تک ان کا ٹھکانہ نامعلوم تھا اور اس پر کافی بحث رہی۔ بعد ازاں ان کے فیس بک پیج پر ایک ویڈیو شائع ہوئی جس میں اعلان کیا گیا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں ہیں۔

Share This Article
Leave a Comment