اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹرز نے جمعے کو طالبان کی پیش قدمی کو فوری ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے اور کہا ہے کہ ’افغانستان قابو سے باہر نکل رہا ہے۔‘
انھوں نے رپورٹرز کو بتایا کہ ’عالمی برادری کی جانب سے ان کے لیے جو جنگ کے رستے پر پیں پیغام ہے کہ عسکری قوت سے اقتدار حاصل کرنا فتح نہیں ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’یہ صرف ایک طویل خانہ جنگی کو جنم دے سکتی ہے یا افغانستان کو مکمل تنہائی میں دھکیل سکتی ہے۔‘
دریں اثنااقوام متحدہ کے سکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ وہ افغانستان میں سکیورٹی صورتحال کا ہر گھنٹے کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ترجمان سٹیفنے دجارک نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ملک میں اقوام متحدہ کے تقریباً تین ہزار افغان عملے اور تین سو غیر ملکی عملے کی طالبان کے زیر قبضہ علاقوں میں ’بہت کم موجودگی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم کابل اور دیگر علاقوں میں موجودہ سکیورٹی صورتحال کا ہر گھنٹے کی بنیاد پر جائزہ لے رہے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے عملے کا انخلا جاری نہیں ہے اور اقوام متحدہ کے پاس ہر ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کے لیے متبادل پلان تیار ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس وقت ہم کابل میں ہی رہیں گے۔‘