افغان طالبان سے رضامندی لینے کے بعد پاکستان نے چمن میں موجود سرحدی گزر گاہ جمعرات کے روز 3 گھنٹوں کے لیے کھولی تا کہ سرحد پر پھنسے افراد اپنے اپنے ملک واپس جاسکیں۔
طالبان کی جانب سے ویش اور دیگر علاقوں پر قبضے کے بعد پاکستان نے سرحد بند کردی تھی جس کی وجہ سے دونوں اطراف پر لوگ پھنس گئے تھے۔
چمن میں سرکاری عہدیداران نے سرحد کھولنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کیا گیا کیوں کہ سرحد کے دونوں جانب خواتین اور بچوں سمیت سیکڑوں افراد پھنسے ہوئے تھے۔
مقامی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار کے مطابق سرحد کھلنے کے بعد باب دوستی کے ذریعے افغانستان سے مریضوں سمیت تقریباً 800 افغان پاکستان میں داخل ہوئے جبکہ ویش میں پھنسے 160 پاکستانیوں کو بھی وطن واپس آنے کی اجازت دی گئی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحد صرف پیدل چلنے والوں کے لیے 3 گھنٹے تک کھلی رہی۔
سرحدی حکام کا کہنا تھا کہ اس بات کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا کہ جمعہ کے روز بھی سرحد کھولی جائے گی کہ نہیں۔
دوسری جانب موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق طالبان نے پاکستان-افغانستان سرحد کے ساتھ موجود علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد تمام اہم چوکیوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور ویش کے علاوہ افغانستان کے ضلع اسپن بولدک میں اپنی پوزیشن مستحکم کرلی ہے۔
اس ضمن میں جب ایک لیویز عہدیدار سے بذریعہ فون رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ طالبان جنگجوؤں نے افغان حکومت کے دفاتر بھی اپنے قبضے میں لے لیے ہیں، ہم دیکھ سکتے ہیں کہ مسلح طالبان اپنے جھنڈے لہراتے ہوئے باب دوستی پر افغانستان کے حصے میں بیٹھے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ طالبان نے ویش میں سرکاری عمارت اور باب دوستی سے افغانستان کا قومی پرچم اتار دیا ہے۔