کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے دو اجتماعی قبروں سے لگ بھگ ایک ہزار لاشیں ملنے کے بعد مسیحیوں کے کیتھولک روحانی پیشوا پاپ فرانسس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کینیڈا آئیں اور رہائشی اسکولوں میں قبائلی بچوں کے ساتھ کیتھولک چرچ کے روا رکھے جانے والے سلوک پر معافی مانگیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہوں نے ذاتی طور پر خود پاپ فرانسس سے بات کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ صرف معافی مانگنا ہی نہیں، بلکہ کینیڈا کی سرزمین پر آکر مقامی باشندوں سے معافی مانگنا اہم ہے۔
کینیڈین شہر اوٹاوا میں صحافیوں سے گفتگو میں ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیتھولک چرچ کے رہنما اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور مستقبل میں کیے جانے والے اقدامات سے متعلق متحرک ہیں۔
خیال رہے کہ کینیڈا کی صوبے سس کیچوان میں قائم میریول ریزیڈینسی اسکول سے ایک بار پھر ایسی قبریں دریافت ہوئی ہیں جن میں 751 قبائلی بچوں کی لاشین دفن تھیں۔
اس سے کچھ ہفتے قبل برٹس کولمبیا کے ایک سابق اسکول سے بھی 215 غیر نشان شدہ قبریں دریافت ہوئی تھیں۔
کینیڈا میں رہائشی اسکول سسٹم جو کہ 1831 سے 1996 تک فعال تھا، اس میں لگ بھگ ایک لاکھ 50 ہزار قبائلی بچوں کو اپنے خاندانوں سے جدا کر کے مسیحی رہائشی اسکولوں میں لے آئے تھے۔
ان اسکولوں کی اکثریت کیتھولک تھی جنہیں وفاقی حکومت چلاتی تھی۔
فیڈرل کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق رہائشی اسکولوں نے کینیڈا کے قبائلی بچوں کی ثقافتی نسل کشی کی۔
جسٹن ٹروڈو کا کہنا تھا کہ انہوں بہت سے کیتھولک مسیحیوں سے اس بارے میں براہِ راست سنا ہے اور جو چاہتے ہیں کہ چرچ اس ضمن میں مثبت کردار ادا کرے۔
رواں ماہ کے اوائل میں پاپ فرانسس نے ایک بیان میں کہا تھا کہ 215 بچوں کی لاشیں ملنے پر انہیں تکلیف ہوئی ہے۔
پاپ فرانسس کی جانب سے مقامی افراد کی ثقافت اور حقوق کی عزت کرنے کا پیغام بھی دیا گیا۔