گوادر میں کسی بھی قسم کی ترقیاتی سرگرمیوں اور تعمیرات کے لیے تصدیق نامہ عدم اعتراض (این او سی) جاری کرنے پر 4 سال سے عائد فوری طور پر اٹھالی گئی۔
گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) کے ڈائریکٹر جنرل نے یہ پابندی ختم کی جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں لگائی گئی تھی۔
اس ضمن میں جاری کردہ نوٹیفکیشن میں لکھا گیا کہ ’جی ڈی اے ایکٹ 2003 کی دفعہ 9 کے تحت دیے گئے اختیارات اور متعلقہ حکام کی منظوری کے نتیجے میں یہ مطلع کیا جارہا ہے کہ گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے دائرہ کار میں رہائشی، تجارتی، صنعتی، تفریحی، گوداموں اور ہر قسم کی تعمیرات اور ترقیاتی سرگرمیوں کے این او سی پر سے ہر طرح کی پابندی فوری طور پر ختم کی جارہی ہے‘۔
خیال رہے کہ 2016 میں جی ڈی اے نے ابتدائی طور پر 6 ماہ کے لیے پابندی اس لیے لگائی تھی کہ گوادر کے ماسٹر پلان کو ’اسمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان‘ بنانے کے لیے نظرِ ثانی کا عمل کررہی تھی تا کہ جدید دور کے ساحلی شہر کے تقاضوں پر پورا اترا جاسکے۔
اتھارٹی نے اس وقت کہا تھا کہ ماسٹر پلان میں کسی بھی نظر ثانی کے لیے بنیادی ضرورت کے طور پر ’ماسٹر پلان کی منصوبہ بندی کے مقاصد کو آسان بنانے کے لیے ایک مستحکم صورتحال کی ضرورت ہے‘۔
اس وجہ سے ’رہائشی، تجارتی اور صنعتی منصوبوں، تجارتی اور صنعتی عمارتوں کے لیے ترقیاتی اور فروخت کے این او سی جاری کرنے کے ساتھ ساتھ گوادر میں لینڈ ڈیولپمنٹ اجازت ناموں پر مکمل پابندی‘ کا اعلان کردیا گیا تھا۔
علاوہ ازیں جی ڈی اے تمام سرکاری و نیم سرکاری اداروں سے کہا ہے کہ کسی بھی منصوبہ بندی یا ترقیاتی سرگرمی کے لیے اتھارٹی سے این او سی حاصل کریں تا کہ گوادر کے ماسٹر پلان کے مطابق مربوط ترقی کو یقینی بنایا جاسکے۔
واضح رہے کہ گوادر کے ماسٹر پلان پر کئی سالوں سے کام جاری تھا تاہم ستمبر 2019 میں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا تھا کہ ان کی حکومت نے گوادر کا نیا ماسٹر پلان منظور کر کے جاری کردیا ہے۔
گزشتہ ماہ کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان نے گوادر میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی تا کہ جے ڈی اے کے امور پر نظر ثانی کی جائے۔
اس اجلاس میں گوادر کے ماسٹر پلان کے تناظر میں جی ڈی اے کے ضمنی قوانین پر نظرِ ثانی کی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ ضمنی قوانین کی منظور ہونے کے بعد تعمیرات کے لیے این او سی جاری کردیے جائیں گے۔