سعد رضوی کی گرفتاری کیخلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں مظاہرے، نظام زندگی متاثر

0
226

پاکستان کے شہر لاہور میں پولیس کی جانب سے مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ سعد رضوی کو حراست میں لیے جانے کے بعد جماعت کے کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کا سلسلہ شروع کر دیا ہے جس سے نظام زندگی شدید متاثر ہوا ہے۔

پولیس کی جانب سے سعد رضوی کی گرفتاری کی کوئی فوری وجہ نہیں بتائی گئی تاہم اس اقدام کو تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے 20 اپریل کو اسلام آباد کی طرف ناموس رسالت مارچ کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔

اس مارچ کی کال حکومت کی جانب سے اس تاریخ تک فرانسیسی سفیر کو ملک بدر نہ کیے جانے کی صورت میں دی گئی ہے۔

سعد رضوی کو پیر کی دوپہر اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ ایک جنازے میں شرکت کے لیے جارہے تھے۔ ان کی حراست کی خبر عام ہوتے ہی تحریک لبیک پاکستان کے کارکنوں نے لاہور، کراچی،، اسلام آباد اور راولپنڈی کے علاوہ کئی دیگر شہروں میں مظاہرے کیے۔

کارکنوں نے ان شہروں میں اہم سڑکیں اور شاہراہیں بھی بند کر دیں جس کی وجہ سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا۔

لاہور میں چوک یتیم خانہ کے علاقے میں پولیس نے سڑک بند کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کی ہے جبکہ کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر پتھراو¿ بھی کیا۔ نامہ نگار عمر دراز ننگیانہ کے مطابق لاہور میں فیروز پور روڈ سمیت کئی دیگر سڑکوں کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کیا گیا جنھیں کھلوانے کا عمل جاری ہے۔

لاہور میں پولیس نے تحریک لبیک کے مدارس اور کارکنان کے گھروں پر چھاپے مارنا شروع کر دیے ہیں جس کے بعد متعدد کارکنان گرفتاریوں سے بچنے کی غرض سے روپوش ہو گئے ہیں۔

اسلام آباد اور راولپنڈی میں فیض آباد اور بھارہ کہو کے مقامات پر احتجاج کی اطلاعات ہیں اور پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مری سے آنے اور جانے والی ٹریفک متبادل راستے اختیار کرے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق مری روڈ پر بھی مختلف مقامات پر مظاہروں کی اطلاعات ہیں جس سے ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ پولیس کے مطابق صورتحال پر قابو پانے کے لیے رینجرز اور پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

کراچی میں بھی مظاہروں سے آئی آئی چندریگر روڈ، ٹاور، بلدیہ اور سہراب گوٹھ سمیت مختلف مقامات پر ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا ہے۔۔

نیشنل ہائی وے اینڈ موٹر وے پولیس نے بھی موٹروے اور قومی شاہراہ بند ہونے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔ پولیس کے مطابق اسلام آباد سے پشاور جانے والی جی ٹی روڈ ٹیکسلا انڈرپاس کے مقام پر احتجاج کے باعث بند کی گئی جبکہ قومی شاہراہ این فائیو کا لاہور اوکاڑہ سیکشن لاہور میں ٹھوکر نیاز بیگ کے قریب عوامی احتجاج کی وجہ سے بند تھا۔

گوجرانوالہ شہر میں تحریک لبیک کے ڈنڈا بردار کارکنوں نے احتجاج کے دوران پولیس اہلکاروں کو مارا پیٹا اور ایک پولیس وین کے شیشے توڑ دیے۔ احتجاج کے دوران گوجرانوالہ میں بھی جی ٹی روڈ کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

گوجرانوالہ کے علاوہ فیصل آباد میں بھی ٹی ایل پی کے کارکنوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں۔

پاکستان کی وفاقی حکومت نے 16 نومبر 2020 کو اسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے مطالبے کے ساتھ دھرنا دینے والی تحریک لبیک پاکستان کے سابق سربراہ خادم حسین رضوی سے چار نکات پر معاہدہ کیا تھا جن کے تحت حکومت کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے قانون سازی کے بعد فرانس کے سفیر کو واپس بھیجنا تھا۔

اس معاہدے پر عمل نہ ہونے کے بعد فروری 2021 میں مذکورہ جماعت اور حکومت کے درمیان ایک اور معاہدہ ہوا جس کے تحت حکومت کو 20 اپریل تک فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کے وعدے پر عمل کرنے کی مہلت دی گئی تھی۔

حال ہی میں تحریک لبیک نے کورونا وائرس وبا کے باوجود 20 اپریل تک فرانس کے سفیر کی ملک بدری نہ ہونے کی صورت میں اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

خادم رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت کی اٹھارہ رکنی شوری نے ان کے بیٹے سعد رضوی کو تحریک لبیک کا نیا سربراہ مقرر کیا جس کا اعلان جماعت کے مرکزی نائب امیر سید ظہیر الحسن شاہ نے جنازے کے موقع پر کیا۔

لاہور میں خادم رضوی کے جنازے کے موقع پر ان کے بیٹے سعد رضوی نے خطاب میں اپنے والد کا مشن جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سعد رضوی اس وقت لاہور میں اپنے والد کے مدرسہ جامعہ ابو ذرغفاری میں درس نظامی کے آخری سال کے طالبعلم ہیں۔ درس نظامی ایم اے کے برابر مدرسے کی تعلیم کو کہا جاتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here