دہلی میں پر تشدد ہنگاموں کی ذمہ دارسیاسی قائدین کی نفرت انگیز تقاریرہیں، ایمنسٹی

0
401

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے بھارت میں تشدد کی آگ بھڑکانے کا ذمہ دار ا±ن سیاسی قائدین کو ٹھہرایا ہے، جو نفرت انگیز تقاریر کر کے پرتشدد ماحول پیدا کررہے ہیں۔ ایمنسٹی نے ان کو فوری طور پر کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

نئی دہلی اور بینگلور سے شائع ہونے والی ایمنسٹی کی تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا،”نئی دہلی کے شمال مشرقی حصے میں ہونے والے فسادات میں اب تک بتیس سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں جبکہ 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔

جامعہ ملیہ یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہونے والے پ±ر تشدد واقعات اور ان سے پہلے رونما ہونے والے ایسے ہی فسادات کے پیچھے بھی سیاسی رہنماو¿ں کی نفرت انگیز تقاریر کا ہاتھ تھا۔ انوراگ ٹھاکر جیسے مرکزی وزراءسے لے کر یوگی آدتیہ ناتھ جیسے وزرائے اعلیٰ تک، منتخب نمائندوں نے لوگوں سے ‘غداروں‘ کو گولی مارنے اور انتقام لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بات حیران کن ہے کہ دسمبر 2019 ءسے اب تک ایک بھی منتخب نمائندے کے خلاف نفرت اور تشدد کی حمایت کرنے کے الزام میں قانونی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔ فروری 2020 ءمیں، کرناٹک میں ایک وزیر نے مطالبہ کیا کہ پولیس کو مظاہرین کو گولی مارنے کی اجازت دینے کے لیے ایک قانون پاس کیا جائے۔

یہ ایک ایسا استثنیٰ ہے، جس سے سیاسی قائدین لطف اندوز ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اور دیگر غیر ریاستی عناصر مزید تشدد کی تحریک دیتے ہیں۔ یہ بات اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب سی ای اے اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی) کی مخالفت کرنے والوں کو گولی مارنے یا ان پر حملہ کرنے کے بعد مشتعل افراد سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرتے ہیں کہ ‘دے دی آزادی‘ (ہم نے انہیں آزادی دی ہے)۔

دہلی میں فسادات سے ایک دن پہلے، بی جے پی کے ایک رہنما، کپل مشرا نے دہلی پولیس کوا الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ جعفرآباد میں پرامن مظاہرین کے زیر قبضہ علاقہ خالی کرائیں۔“

ایمنسٹی کے بقول بھارت میں تشدد کی وجہ سیاستدانوں کی نفرت انگیز تقاریر بن رہی ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے مطابق ،”دسمبر 2019 ءسے سیاسی قائدین کی طرف سے کی جانے والی نفرت انگیز تقاریر پر بھارتی وزیر اعظم نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وزیر اعظم کو آگے بڑھ کر شر پسندوں کی سرکوبی کا اعلان کرتے ہوئے نفرت انگیزی کی ک±ھلے الفاظ میں مذمت کرنی چاہیے۔

اس طرح کی تقاریر میں فوری، آزادانہ اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی بھی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے حال اور ماضی میں تشدد جاری رہا۔“ ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے کہا ، ”طویل عرصے سے جاری اس استثنیٰ کو اب ختم ہوناچاہیے۔“

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here