امریکا میں ایشیائی باشندوں پر تشدد، نسل پرستانہ حملوں اور نفرت آمیز مہم کے خلاف سان فرانسسکو، لاس اینجلس اور شکاگو سمیت 60 شہروں میں سیکڑوں افراد نے مظاہرے کیے۔
یاد رہے کہ تقریباً دو ہفتے قبل امریکی ریاست جارجیا کے شہر اٹلانٹا میں 3 مساج پارلرز میں فائرنگ سے بیشتر ایشیائی نڑاد خواتین سمیت 8 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مظاہرین نے نیویارک، واشنگٹن سمیت اہم شہروں میں مظاہرے کیے کیونکہ امریکا میں ایشیائی باشندوں کے خلاف حملوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا کے دوران ایشیائی نڑاد امریکیوں پر حملوں میں اضافہ ہوا جہاں صرف آن لائن ہراساں کیے جانے کے واقعات میں 6 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔
ہفتے کو احتجاج کرنے والے مظاہرین میں سے ایک لنگ لیو نے کہا کہ ہم امریکی ہیں، ہم ماں ہیں، ہم دوست ہے، ہم یہاں رہتے ہیں، ہم اپنی قوم سے محبت کرتے ہیں، یہ ہم سب پر اثرانداز ہوتا ہے اور ہم کسی کے بھی خلاف تشدد نہیں چاہتے۔
احتجاج میں شریک ایک اور خاتون جوڈی چینگ نے کہا کہ ہمیں وبا کو جھیلتے ہوئے ایک سال ہو چکا ہے اور اسدوران ایشیائی باشندوں کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔
احتجاج کے منتظمین نے ایشیائی باشندوں کے خلاف احتجاج کی وجہ امریکا اور چین کے مابین جاری کشیدگی کو قرار دیا جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
جوڈی چینگ نے کہا کہ ہم امریکا میں جتنے بھی ایشیائی باشندوں کو جانتے ہیں وہ تشدد اور ہراساں کیے جانے کا سامنا کر چکے ہیں۔
16 مارچ کو امریکا میں چھ ایشیائی خواتین سمیت 8 افراد کے قتل پر ملک بھر میں تشویش کا اظہار کیا گیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وبا کے دنوں میں نفرت آمیز واقعات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جب 2020 کے اوائل میں امریکا نے وائرس کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کیا تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت متعدد امریکی سیاستدانوں نے کورونا وائرس کو چینی وائرس یا ووہان وائرس قرار دیا تھا۔