امریکا و بھارت مابین 3 ارب ڈالر کا دفاعی معاہدہ طے ، پاکستان کو تشویش

0
498

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ بھارت کے دوران منگل کو امریکہ اور بھارت نے کئی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے سمیت تین ارب ڈالر کے دفاعی معاہدے کو بھی حتمی شکل دی ہے. جس کے تحت بھارت امریکہ سے جدید عسکری سازو سامان بشمول اپاچی اور رومیو ہیلی کاپٹرز خرید سکے گا۔

بھارت اور امریکہ کے درمیان دفاعی سازو سامان کی فروخت کا معاہدہ ایسے وقت میں طے پایا ہے جب جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔

پاکستان کی طرف سے تاحال امریکہ اور بھارت کے درمیان طے پانے والے معاہدے پر کوئی ردعمل نہیں آیا۔ لیکن اس سے قبل پاکستانی حکام بھارت کی طرف سے جدید دفاعی نظام کے حصول پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

پاکستان کی دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی یہ کہہ چکی ہیں کہ بھارت کو جدید ہتھیاروں کے نظام کی فروخت سے پہلے سے عدم استحکام کا شکار خطہ مزید غیر مستحکم ہو سکتا ہے۔

ترجمان کے بقول امریکہ کے فیصلے سے جنوبی ایشیا کا اسٹریٹجک توازن خراب ہو سکتا ہے جس کے پاکستان اور خطے کی سلامتی پر مضمرات ہو سکتے ہیں۔

تاہم بین الااقوامی امور کے ماہر نجم رفیق کا کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت کے درمیان طے پانے والے دفاعی معاہدے کا ان کے بقول پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

تجزیہ کار نجم رفیق کے بقول امریکہ اور بھارت کے دفاعی تعلقات کا ایک وسیع تناظر ہے۔ امریکہ بحیرہ ہند اور بحرالکاہل میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر وسوخ کو روکنے کے لیے بھارت کا تعاون چاہتا ہے۔

ا±ن کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان دفاعی شعبوں میں ہونے والے تعاون پر اعتراض ضرور کرے گا۔ لیکن پاکستان یہ بھی چاہے گا کہ اسی نوعیت کا معاہدہ امریکہ پاکستان کے ساتھ بھی کرے۔

نجم رفیق کے بقول امریکہ اور پاکستان کے تعلقات بہتری کے باوجود مثالی نہیں ہیں۔ امریکہ کو اب بھی کچھ تحفظات ہیں۔ لہذٰا وہ ایسا دفاعی نظام پاکستان کو نہیں دیں گے۔

تجزیہ کار ہمابقائی کے بقول خطے میں جدید اسلحے کا شامل ہونا، پاکستان کے لیے تشویش کا باعث ہو سکتا ہے۔ کیوں کہ ایسا کبھی نہیں کہا گیا کہ یہ ہتھیار پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔

ہما بقائی کہتی ہیں کہ پاکستان کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے پیش نظر بھارت پاکستان کی سرحد کے قریب یہ ہتھیار نصب کر سکتا ہے۔

تجزیہ کار نجم رفیق کا کہنا ہے کہ بھارت اور امریکہ کے بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات پر پاکستان کو تشویش نہیں ہونی چاہیے۔ اور نہ ہی پاکستان کو خطے میں اسلحے کی دوڑ میں شامل ہونا چاہیے۔

نجم رفیق کہتے ہیں کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت اتنی ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here