چین اور بھارت نے مغربی ہمالیہ میں متنازع سرحد پر پینگونگ جھیل کے علاقے سے فوجیوں کا انخلا مکمل کرلیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق رواں ماہ کے آغاز میں فوجی کمانڈروں نے مکمل انخلا کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے پہلے مرحلے میں فوج، ٹینک اور توپ خانہ نکالنا شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
ہفتے کے روز دونوں ممالک کے کمانڈروں نے مکمل انخلا کا جائزہ لینے کے لیے ملاقات بھی کی تھی۔
ایک مشترکہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ‘دونوں اطراف نے پینگونگ جھیل کے علاقے میں فرنٹ لائن فوجیوں کے انخلا کا جائزہ لیا اور یہ ایک اہم پیش قدمی ہے’۔
بیان میں کہا گیا کہ مغربی سیکٹر میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ دیگر امور کے حل کے لیے یہ ایک اچھی بنیاد ہے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا کہ دونوں فریقین نے بات چیت کو جاری رکھنے، صورتحال کو مستحکم کرنے اور صورتحال پر قابو پانے، مستقل اور منظم انداز میں دیگر امور کے حل پر اتفاق کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ مشترکہ طور پر سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھنا ہے۔
کئی ماہ سے مغربی ہمالیائی حصے میں فوجیں موجود ہیں جہاں دونوں فریقین ایک دوسرے پر لائن آف ایکچوئل کنٹرول کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے ہیں۔
چین اور بھارت میں جون میں اس مقام پر تاریخ کا بدترین تصادم ہوا تھا جس میں 20 بھارتی فوجی مارے گئے تھے تاہم اس کے بعد مذاکرات کے ذریعے صورتحال کو معمول پر لانے کی کوششیں جاری تھیں۔
اپنے جاری بیان میں بھارتی فوج کا کہنا تھا کہ ‘بھارتی فوج نے پینگونگ جھیل کے جنوبی کنارے پر پی ایل اے کی سرگرمیوں کو پہلے ہی بھانپ لیا اور اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے اور زمینی حقائق تبدیل کرنے کے چین کے یکطرفہ اقدام کو ناکام بنا دیا’۔
بھارت اور چین اپنی تقریباً 3500 کلومیٹر (2 ہزار میل) طویل سرحد پر اتفاق نہیں کرسکے ہیں اور اس کے لیے 1962 میں دونوں کے درمیان جنگ بھی ہوئی تھی، تاہم نصف صدی کے دوران رواں موسم گرما میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہائی عروج پر پہنچ گئی تھی۔
چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔