کریمہ بلوچ کی جسد خاکی تربت پہنچ گئی،پاکستانی فوج کامیت دینے سے انکار، بلوچ رہنماؤں کا ردعے عمل

0
366

شہید کریمہ بلوچ کی جسد خاکی کو کراچی میں پاکستانی فورسز کی جانب سے ہائی جیک کرنے اور قومی اعزاز و اسلامی روایات کے ساتھ تدفین سے روکنے پر پورا بلوچستان سراپا احتجاج اورغم و غصے میں ہے۔

شہید کریمہ بلوچ کی جسد خاکی اتوار کی صبح کینیڈاسے کراچی ائیر پورٹ پہنچی تھی، جہاں بڑی تعداد میں لوگ انکی جسد خاکی کی آخری دیدار کے لیے جمع تھے اور پھر لیاری میں ان کی غائبانہ نماز جنازہ کاانتظام کیا گیا تھا۔ مگر کراچی ائیر پورٹ سے باہر نکلتے ہی جس ایمبولنس میں شہید کریمہ بلوچ کی جسد خاکی تھی اسے پاکستانی فوج نے اپنے تحویل میں لیکر ایک اورگاڑی کے ساتھ جس میں شہیدکریمہ بلوچ کے خاندان کے افراد سوار تھے کو ہائی جیک کرتے ہوئے فوجی کانوائے کے ذریعے انہیں سیدھا مقبوضہ بلوچستان ”تمپ“کی جانب لے گئے۔

پاکستانی فورسزکی جانب سے شہید بلوچ رہنما کی جسد خاکی اور انکی فیملی کی گاڑی کو ہائی جیک کرنے کی ویڈیوز جب سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں تو لوگ سراپا احتجاج ہوگئے۔لیاری میں شہید کریمہ بلوچ کی غائبانہ نمازجناز کیلئے موجود ہزاروں لوگ جن میں خواتین وبچوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی کو پولیس اور سیکورٹی دستوں نے ہراساں کرنے کی کوششیں کیں اور رکاوٹیں کھڑی کردیں تاکہ نماز جنازہ نہ ہوسکے۔ اور اس سلسلے میں بڑی تعداد میں سیکورٹی فوررسز کو تعینات کیا گیا لیکن مشتعل لوگوں نے غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا۔

سوشل میڈیا میں وائرل ویڈیوز اور فوٹوگراپس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہید کریمہ بلوچ کی جسد خاکی کوپاکستانی فوج ایک ہائی جیک کرنے ایک کانوائے کی صورت میں لے جارہی ہے اور جس علاقے میں بھی کانوائے کا گزر ہوتی ہے وہاں کے لوگ اپنے رہنما کی استقبال کیلئے کھڑی نظر آتے ہیں۔

ساحلی شہر اورماڑہ میں جب پاکستانی فوج کے حصار میں شہید کریمہ بلوچ کی ایمبولینس رکی تو ایک لڑکے نے بلا خوف فرط ِجذبات میں اس ایمبولینس کو بوسہ دیکر اپنے رہنما کوخراج عقیدت پیش کیا۔

تازہ اطلاعات کے مطابق شہید کریمہ بلوچ کی میت تربت پہنچ چکی ہے،مگر ضلع کیچ میں مکمل تمام داخلی و خارجی راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ اسکی وجہ یہ بتایا جا رہا ہے کہ فورسز بلوچ قوم کو انکی شہید لیڈر کی آخری دیدار بھی کرنے نہیں دینا چاہتے ہیں۔

واضع رہے کہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچ قومی رہنماؤں اور قومی جہد کاروں کی لاشوں کی بے حرمتی نئی بات نہیں ہے۔نواب اکبر خان بگٹیکی لاش کے ساتھ بھی یہی کیا گیا۔ایک تالہ لگے تابوت کو نواب بگٹی کا جسد خاکی قرار دیکر پاکستانی فوج نے خود دفنا دیا اورآج تک یہ معمہ ہی ہے کہ اس تابوت میں واقعی نواب بگٹی کی جسد خاکی ہے؟

اس کے علاوہ بلوچستان کے کئی آزادی پسند جہد کاروں کی جسد خاکی کوپاکستانی فوج نے عوام اور ان کے اہلخانہ کو سونپ نے کے بجائے خود دفنا دیا۔اور کئی ایسے جہد کاروں کی قبروں کو روزانہ پاکستانی فوج بلڈوز کرتی ہے۔

پاکستانی فوج کے ہاتھوں شہید کریمہ کی جسد خاکی کی ہائی جیکنگ پرمختلف طبقہ فکر اپنے رد عمل کا اظہارکر رہے ہیں اور اسے پاکستانی فوج کی شکست قرار دے رہے ہیں۔

اس سلسلے میں بلوچ سینئر قوم پرست،آزادی پسند رہنما،دانشور رحیم بلوچ ایڈوکیٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹیوٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کے حکام نے کراچی ائیرپورٹ سے کریمہ بلوچ کی نعش قبضہ میں لے کر اس کے اہل خانہ کو اغوا کرلیا، تاکہ لوگوں کو اپنے شہید قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے سے روکا جاسکے۔ کیا یہ پاکستان اور بلوچ عوام کے درمیان کالونی اور نوآبادیاتی تعلقات کا واضح مظہر نہیں ہے؟

بلوچ آزادی پسند رہنما اختر ندیم بلوچ نے ٹیوٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں تک کہ کریمہ بلوچ کا تابوت بھی بزدل پاکستانی فوج اور اس کے کٹھ پتلیوں کے لئے خوف کی علامت ہے جن کے پاس اخلاقیات اور اقدار باقی نہیں ہے۔ ایک بلوچ لڑکی کی طاقت دیکھیں کہ انہوں نے اس کی لاش کو اغوا کرلیا ہے۔ پورے مکران ریجن کو گرڈ اور انٹرنیٹ سے منقطع کردیا گیا ہے۔ شکریہ لمما جان! کوئی بھی آپ کے خیالات کو قتل یا قید نہیں کرسکتا ہے۔ وہ ہمیشہ کے لئے ان کا شکار رہیں گے۔

واضع رہے کہ پاکستانی فوج و خفیہ اداروں نے اپنے سرکار،عوام اور میڈیا کو یہ باور کرایا ہے کہ بلوچستان کی آزادی کی تحریک ختم ہوگئی ہے اسی لئے جب بلوچستان اور بلوچ عوام میں اکسی طرح عوامی ردعمل سامنے آتی ہے تو پاکستانی فوج و اسٹیبلشمنٹ اسے دبانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اب سوشل میڈیا کے اس دور میں وہ اپنے مقصد میں کامیاب تو ہوتے ہیں لیکن ان پر کئی سوالات بھی اٹھ کھڑے ہوتے ہیں جو بلوچ آزادی تحریک کی جیت اور پاکی فوج کی شکست کی نشانی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here