الوداع کریمہ بلوچ الوداع – سعید یوسف بلوچ

0
375

رنگوں سے سجا ہوا وطن کا بیرک
بسنتی کناراوالا یہ تکونی پرچم
اس میں سرخ رنگ کی زمین
کھبی پوچھا یہ لال کا مقصد ؟
ارے یہ وحشت کا رنگ نہیں ہے
یہ خوف کا رنگ نہیں ہے!

یہ میرے شہیدوں کے خون کا رنگ ہے
یہ وطن زادے
اور وطن زادیوں کا بلیدان ہے
یہ شہیدوں کی نشانی ہے۔
یہ میرا بیرک اور یہی میری کفن ہے

معذرت کے ساتھ
امن کے علمبردار سنو!
میں سفید کفن پسند نہیں کرتی
مطلب یہ نہیں کہ میں امن پسند نہیں !

سنو مجھ سے زیادہ کوئی امن پسند
کوئی انسان دوست نہیں
میں امن کےخلاف نہیں ہوں
امن کے لئے لڑتے لڑتے
تومیرا بیرک سرخ ہوا۔

میری جدوجہد میرا راستہ میری تنظیم میری آدرش
میری قربانیاں تو امن کے لئے ہیں
کیا آزادی امن نہیں سکون نہیں وقار نہیں

سنو !
میں امن دوست سہی لیکن
غلامی سے مانوس نہیں
غلامی ایک زلت ہے ایک قہر ہے
میرا سر کسی کے سامنے نہیں جھکی
لیکن آزادی کے مقتل گاہ پر میرا سر
اور زیست قربان

اور آج میں نے ثابت کردیا
کہ غلامی کے خلاف لڑتے لڑتے
میں کھبی نہیں تھکی
نہ سٹریس ہوئی نہ اعصاب شل ہوئے
نہ مفاہمت کی نہ کوئی سمجھوتہ
بس آج آزادی کے قربان گاہ پر قربان ہوا
اور میرا بیرک ہی میرا کفن بن کر مجھ کو اوڑھ لیا

مجھے یقین ہے میری فکر اور میری خون سے جو مشعل پوٹھے گی
اس کانام آزادی رکھا جائیگا

          

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here