امریکا وبھارت مابین سیٹلائٹ ڈیٹا شیئرنگ ودیگر دفاعی معاہدوں پر دستخط

0
287

امریکہ اور بھارت نے دفاع سمیت دیگر معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت امریکہ بھارت کو حساس سیٹلائٹ ڈیٹا فراہم کرے گا جو اہداف کو نشانہ بنانے میں درست رہنمائی کرے گا۔

منگل کو امریکہ کے خارجہ اور دفاع کے وزرا نے اپنے بھارتی ہم منصب وزرا کے ہمراہ نئی دہلی میں معاہدوں پر دستخط کیے۔ دونوں امریکی وزرا ‘ٹو پلس ٹو’ یا بین الوزارتی مذاکرات میں شرکت کے لیے پیر کو بھارت پہنچے تھے۔

بھارت اور امریکہ کے مابین یہ تیسرے ٹو پلس ٹو مذاکرات تھے۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان ‘بیسک ایکسچینج اینڈ کوآپریٹیو ایگری منٹ’ (بیکا) سمیت پانچ معاہدوں پر دستخط ہوئے۔

بیکا معاہدے کے بعد بھارت کو امریکی فوجی سیٹلائٹس سے حساس ڈیٹا اور فوجی نکتہ نظر سے انتہائی اہم اطلاعات اور نقشوں تک رسائی حاصل ہو جائے گی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق لداخ میں چین کے ساتھ بھارت کی سرحدی کشیدگی کے پیشِ نظر یہ ایک انتہائی اہم معاہدہ ہے۔

بیکا کے علاوہ ارتھ سائنس کے شعبے میں تیکنیکی معاونت، نیوکلیئر تعاون میں توسیع، پوسٹل سروسز اور کینسر ریسرچ کے شعبے میں تعاون سے متعلق معاہدے بھی کیے گئے۔

مذاکرات کے بعد ایک پریس بریفنگ میں بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے بیکا کو دونوں ممالک کے مابین دفاعی شعبے میں ایک انتہائی قدم قرار دیا۔

وزیرِ خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ مذاکرات کے دوران انڈو پیسفک خطے کی صورتِ حال پر خاص توجہ دی گئی۔ ان کے بقول دونوں ملکوں کے نمائندوں نے خطے میں تمام ملکوں کے لیے امن و استحکام اور خوشحالی کی اہمیت پر زور دیا۔

امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکہ اور بھارت نہ صرف یہ کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی جانب سے درپیش خطرات بلکہ تمام قسم کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے باہمی تعاون کو مضبوط کر رہے ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے وار میموریل کا دورہ کیا اور گلوان واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ، بھارت کی خود مختاری اور دفاع کے لیے اس کی حمایت جاری رکھے گا۔

امریکی وزیرِ دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ دونوں ملک آزاد اور کھلے انڈو پیسفک خطے کے اصولوں کے تحت آج کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ایک سینئر دفاعی تجزیہ کار اور سابق لیفٹننٹ جنرل شنکر پرساد نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ملکوں میں جو سمجھوتے ہوئے ہیں خاص طور پر ‘بیکا’ سمجھوتہ، وہ بھارت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

ان کے مطابق ان معاہدوں سے بھارت کو سیکیورٹی کے نکتہ نظر سے بہت فائدہ ہو گا۔ کیوں کہ چین خود کو فوجی اعتبار سے بھارت سے مضبوط سمجھتا ہے۔ ہمیں چین کا مقابلہ کرنے کے لیے جدید ترین ہتھیاروں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اقتصادی طور پر بھی ہمیں ترقی کرنا ہے۔ امریکہ ان تمام معاملات میں بھارت کی مدد کر رہا ہے۔ اس طرح آج دونوں ملکوں کے رشتے پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ مضبوط ہو گئے ہیں۔

شنکر پرساد نے مزید کہا کہ امریکہ بھی بھارت کے ساتھ اپنے رشتوں کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس وقت جب وہاں صدارتی انتخاب ہو رہا ہے اس نے اپنے سب سے اہم وزرا کو نئی دہلی بھیجا جب کہ اس وقت ان کی وہاں ضرورت تھی۔

ان کے بقول بھارت اور امریکہ میں پہلے سے ہی اسٹرٹیجک شراکت داری ہے اور ان سمجھوتوں سے تعلقات اور مضبوط ہوں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ایک اتحاد قائم ہو گا اور فوجی اور اقتصادی نکتہ نظر سے بھی بھارت کو بہت فائدہ ہو گا۔

بین الاقوامی امور کے سینئر تجزیہ کار شہاب الدین یعقوب نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے رشتے بہت مستحکم ہو گئے ہیں۔

انہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی سمجھوتوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دور میں 2002 میں انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک سمجھوتہ ہوا تھا۔ ڈاکٹر من موہن سنگھ کے دور میں نیوکلیائی تعاون معاہدہ ہوا۔ 2016 میں اور 2018 میں بھی دفاعی معاہدے ہوئے اور اب بیکا ہوا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ دونوں ممالک دفاعی نکتہ نظر سے ایک دوسرے کے کتنے قریب آ چکے ہیں۔

ان کے بقول جس طرح دونوں کے رشتے آگے بڑھ رہے ہیں وہ اس بات کی جانب اشارہ کر رہا ہے کہ دونوں فطری اتحادی ہیں۔ ایک دوسرے کی ضرورتوں کو سمجھتے ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے بیکا کے بارے میں کہا کہ یہ بھارت کے لیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ کیوں کہ جس طرح سرحد پر خاص طور پر چین کے ساتھ جو سرحدی کشیدگی ہے اس کے پیشِ نظر بیکا ایک بہت اہم قدم ہے۔

ا±ن کے بقول یہ بھارت کو حساس ڈیٹا فراہم کرے گا جس سے بھارت درست اہداف تک پہنچ سکے گا۔ اس کے تحت بھارت کو اور بھی کئی تیکنیکی سہولیات حاصل ہوں گی۔

اس سے قبل مائیک پومپیو اور مارک ایسپر نے بھارت کی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول سے ملاقات کی اور دونوں ملکوں کو درپیش اسٹرٹیجک اہمیت کے چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here