آئی جی سندھ کو اغوا کرکے صفدر کی گرفتاری کے احکامات پر دستخط کئے گئے،مریم نواز

0
184

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کراچی میں سندھ پولیس کی جانب سے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کے بعد کہا کہ مجھے قریبی لوگوں کے ذریعے بلیک میل کرنے کی کوشش کے بجائے اگر ہمت ہے تو مجھے گرفتار کریں۔

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر رہنماو¿ں کے ہمرا کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز نے مولانا فضل الرحمٰن، راجا پرویز اشرف سمیت پی ڈی ایم قیادت اور فون کرکے تشویش کا اظہار کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا۔

کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘صبح فجر کی نماز کے بعد ہم سو رہے تھے کہ تقریباً سوا 6 کا وقت تھا کہ کوئی ہمارے دروازے کو زور زور سے کھٹکھٹا رہا تھا اور جب صفدر نے دروازہ کھولا تو باہر پولیس کھڑی تھی اور انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو گرفتار کرنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صفدر نے کہا کہ میں کپڑے تبدیل کرکے آتا ہوں اور کپڑے تبدیل کررہے تھے کہ زبردستی سے دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے اور انہیں گرفتار کرکے لے گئے حالانکہ صفدر نے کہا کہ اندر مت آئیں میں دوائی لے کر آتا ہوں لیکن وہ گرفتار کرکے لے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے میڈیا میں خبر دیکھی کہ سندھ حکومت نے مریم کو بلا کر گرفتار کیا اور لے کر گئی تو میں نے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں سوچا۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘میں شکر گزار ہوں کہ بلاول بھٹو نے فون کرکے کہا کہ ہمیں شرمندہ ہوں کیونکہ آپ ہماری مہمان اور ہماری بہن ہیں اور مراد علی شاہ کا بھی فون آیا اور انہوں نے بھی یہی کہا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہماری مہمان اور ہماری بہن کے ساتھ یہ سلوک ہوگا اور اسی طرح کا اظہار وزیراعلیٰ سندھ نے بھی کیا اور میں ان کو بھی یہی کہا اور قوم کو بھی بتانا چاہتی ہوں کہ مجھے ایک لمحے کے لیے بھی ایسا نہیں لگا کہ یہ سندھ حکومت کی کارروائی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر کسی نے کراچی میں صفدر کو گرفتار کرکے تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) یا پی ڈی ایم میں دراڑ آجائے گی تو آپ تو ناسمجھ اور بے وقوف ہوسکتے ہیں لیکن ہم بچے نہیں ہیں اور ہمیں سب سمجھ آرہا ہے کہ یہ کیا کھیل کھیلا گیا اور اس کے پیچھے کیا مقاصد تھے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ایک لمحے کے لیے نہیں سوچا کہ اس کے پیچھے پیپلزپارٹی ہے اور ہمیں احساس ہے اور الرٹ ہیں کہ اس طرح کی چیزیں ہوں گی جس کے لیے ہم تیار ببیٹھے ہیں’۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘مزار قائد میں نعرہ لگا لیکن پی ٹی آئی نے میرے خیال میں عمران خان کے کسی دورے میں جو ہلڑ بازی کی جس کی ویڈیو موجود ہے، اس کا کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، اگر قائد اعظم کے مزار پر کسی نے قائد اعظم کا ہی بیانیہ، فرمودات دہرائے تو کوئی اتنا بڑا گناہ کیا، ووٹ کو عزت دو کا نعرہ ایسا نہیں ہے کہ کسی بے حرمتی ہوتی ہو’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ تو وہی ارشادات ہیں جو قائد اعظم نے خود فرمائے تھے، جب مادر ملت زندہ باد جیسے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں ووٹ کو عزت دو اور مادر ملت زندہ باد کے نعروں سے کس کو ڈر لگتا ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں، وہاں نواز شریف یا مریم نواز زندہ بار کے نعرے نہیں لگے’۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘وہاں ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگا اور اس نعرے سے ان کو اعتراض ہے جو ووٹ اور عوام کا مینڈیٹ چوری کرکے آئے ہیں، جنہوں نے فاطمہ جناح سے لے آج نواز شریف تک پاکستان کے عوام کے منتخب نمائندوں کو غدار قرار دیا وہاں جا کر لگی ہے میں اچھی طرح جانتی ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘یہ جو نامعلوم افراد ہیں یہ سب کو معلوم ہیں اور خلائی مخلوق سے اگر آپ زمینی مخلوق بن گئے ہیں تو کیا لوگ آپ کے چہرے نہیں پہچان سکتے، کیا لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ اس کے پیچھے کون ہیں اور پھر نواز شریف اور پی ڈی ایم نے جو سوال اٹھائے ہیں، ان سوالوں کا جواب کیا یہی ہے کہ غداری اور دہشت گردی کے پرچے کاٹ دو’۔

کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف درج مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں ‘ایک شق ڈالی گئی، وہاں شور میں کسی آواز سمجھ نہیں آتی تھی تو کسی قتل کی دھمکی سمجھ آتی تھی اور کیوں کسی کو قتل دھمکی کیوں دے گا’۔

مریم نواز نے کہا کہ’مقدمے میں وقاص احمد خان مدعی ہیں جو دہشت گرد کے مقدمے میں مفرور ہے،جن کے خلاف تھانہ سپر ہائی وے میں مقدمہ درج ہے، دہشت گردی اور غداری کے کے مقدمات درج کرنے والے مدعی سارے ایک جیسے کیوں ہوتے ہیں، جرائم کا ریکارڈ رکھنے والے لوگ کیوں ملتے ہیں، سچا آدمی کبھی نہیں آئے گا اور ایسے لوگوں کو اٹھانا پڑے گا جس کا مجھے ادراک ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘کیپٹن (ر) صفدر کو دھمکیاں آرہی تھیں کہ ہم تمہیں نہیں چھوڑیں گے اور یہ انتہائی اعلیٰ سطح سے آرہی تھیں جس میں ذاتی عناد بھی شامل ہے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ دھمکیوں سے نواز شریف یا مریم نواز مرعوب ہوگی یا پی ڈی ایم اتحاد میں کوئی فرق آئے گا تو اس کی خام خیالی ہے’۔

مریم نواز نے کہا کہ ‘میرے ارد گرد جو لوگ ہیں اور جن کے ساتھ میرے رشتے ہیں ان کے ذریعے بلیک میل کرنے سے بہتر ہے کہ میں یہاں بیٹھی ہوں آو¿ مجھے گرفتار کرو، ہمت ہے تو گرفتار کرو، دنیا آپ کا مکروہ چہرہ دیکھے گی، آج بھی دنیا نے دیکھا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس پورے واقعے کا مجھے علم ہے لیکن میں بات نہیں کروں گی کیونکہ تفتیش ہورہی ہے، مراد علی شاہ نے پوری بات بتائی ہے اور مجھے پورا علم ہے کہ یہاں کیا ہورہا ہے، نہایت افسوس اور شرم کا مقام ہے لیکن اس سے ایک ہی بات ثابت ہوئی کہ جب مشرف کا دور ختم ہونے والا تھا تو اس نے پے در پے غلطیاں کرنا شروع کیں اور ان لوگوں کا حال بھی جلد مشرف جیسا ہونے والا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘جب آپ طاقت کے نشے میں اندھے ہوتے ہیں اور طاقت کا تکبر ہوتا ہے تو دماغ سے نہیں سوچتے ہیں پھر غلط فیصلے کرتے ہیں اور اپنے آپ کو ایکسپوز کرتے ہیں تو ہمیں تو موقع دیا کہ ہم قوم کے سامنے یہ بات رکھیں کہ جب نواز شریف کہتا ہے کہ ریاست کے اندر ریاست نہیں ریاست کے اوپر ریاست، حکومت کے اوپر حکومت تو نواز شریف بالکل سچ کہتا ہے’۔

مریم نواز نے کہا کہ مریم اورنگ زیب نے بتایا ہے کہ کیپٹن (ر) صفدر کی ضمانت ہوگئی ہے تو ہم ساتھ لاہور جائیں گے۔

آئی جی سندھ کو 4 گھنٹے یرغمال رکھنے سے متعلق ایک سوال پر مریم نواز نے کہا کہ ‘ان سے موبائل فون بھی لے لیے گئے اور انہیں سیکٹر کمانڈر کے دفتر لے جایا گیا اور ان سے گرفتاری کے احکامات پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو آئی جی نے یہ نہیں ہوسکتا لیکن انہوں نے کہا کہ آپ دستخط کریں گرفتاری ہم رینجرز سے کروا دیں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب زبردستی دستخط لیے گئے تو انہیں کہا گیا کہ اب گرفتاری بھی پولیس کرے گی لیکن پولیس کے پیچھے یہ سب تھے جن کو لوگوں نے خود دیکھا ہے’۔

اس موقع پر سندھ کے صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ اس واقعے پر ہم اپنی بہن مریم نواز کے سامنے معذرت خواہ ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے ملک بھر میں موجود کارکنوں سے بھی معذرت خواہ ہیں اور اس واقعے کی مذمت بھی کرتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here