جنگی جرائم کے ارتکاب پرکوسوو کے صدر پرفرد جرم عائد کردی گئی

0
233

کوسوو کے صدر ہاشم تھاسی پر 1990 کی دہائی میں ملک میں جاری تنازع میں منفی کردار ادا کرنے پر 10 جنگی جرائم کے ارتکاب کی فرد جرم عائد کردی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق کوسوو اسپیشلسٹ کورٹ میں پراسیکیوٹر نے 24 اپریل کو فرد جرم عائد کی، البتہ انہوں نے اسے 2 ماہ بعد منظر عام پر لانے کا اعلان کیا ہے۔

خصوصی عدالت نے اپنے بیان میں کہا کہ ہاشم تھاسی، کیدری ویسلی اور دیگر پر فرد جرم میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ تقریباً 100 افراد کے قتل کے ذمے دار ہیں۔

ملزمان کو عوام کی جبری گمشدگی، قتل اور پرتشدد واقعات کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ فرد جرم میں جن جرائم کا الزام عائد کیا گیا ہے اس کے تحت ملزمان البانیہ، سربیا، روما اور دیگر علاقوں سے تعلق رکھنے والے البانیہ کے افراد اور اپنے سیاسی مخالفین کے خلاف جرائم میں ملوث ہیں۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ انہوں نے ملزمان پر عائد الزامات کو عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ تھاسی اور ویسلی نے خصوصی عدالت کے کام میں رکاوٹ بننے اور اس پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔

یورپی یونین کے حمایت یافتہ اس پینل کو 2015 میں قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد 1998-1999 کی جنگ کے دوران آزادی کے خواہش مند کوسوو میں البانیہ سے تعلق رکھنے والے گوریلا کی جانب سے سربیا کے شہریوں کے خلاف کیے گئے جرائم کا پتہ چلانا تھا۔

کوسوو لبریشن آرمی کے گوریلا سربیا کی فوج کے خلاف ملک کے جنوبی صوبے کی آزادی کے لیے جنگ کر رہے تھے اور مذکورہ علاقے میں نیٹو کی 11 ہفتوں تک جاری رہنے والی بمباری کے بعد سربیا کی فوج اس علاقے سے دستبردار ہو گئی تھی۔

کونسل آف یورپ کی عالمی سطح پر تحقیقات میں یہ سامنے آیا تھا کہ تھاسی سمیت کوسوو کے گوریلا رہنما جنگی جرائم کے ارتکاب میں ملوث ہیں جس کے بعد یہ ٹریبونل قائم کیا گیا تھا۔

کوسوو کے سابق وزیر اعظم رموش ہرادیناج کو مشتبہ ملزم سمجھنے پر جب تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا تو انہوں نے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

جنگ کے دنوں میں انٹیلی جنس کے سربراہ اور پارلیمنٹ کے سابق اسپیکر ویسلی نے بھی کہا تھا کہ انہیں سوالات کے لیے عدالت نے طلب کیا تھا۔

کوسوو کی آزادی کی جنگ میں کم از کم 13ہزار افراد مارے گئے تھے جن میں سے اکثریت نسلی بنیادوں پر قتل کیے گئے البانیہ کے باشندوں کی تھی۔

2008 میں اس علاقے نے یکطرفہ بنیادوں پر اپنی آزادی کا اعلان کردیا تھا اور اس موقع پر اسے امریکا اور اکثر مغربی ممالک کی حمایت حاصل تھی۔

لیکن سربیا اور اس کے اتحادی چین اور روس نے اس اقدام کو کبھی بھی قبول نہیں کیا اور کوسوو کا مسئلہ ابھی تک تناو¿ کا سبب بنا ہوا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here