بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں میں پولیس نے آن لائن کلاسز کیخلاف پُر امن احتجاج کرنے والے طلباو طالبات کو گرفتار کرکے پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔
گرفتار ہونے والے طالب علموں میں 50 سے زائد طلباءاور طالبات شاملجن میںطالب علم رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبیحہ بلوچ، مہلب دین بلوچ سمیت دیگر رہنماوں اور صحافی شامل ہیں۔
مظاہرین کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب ریلی کی شکل میں جارہے تھے۔
طالب علموں کے گرفتاری کے وقت سوشل میڈیا پر متعدد ویڈیوز وائرل ہوگئیں جن میں طالب علموں کو گرفتار ہوتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔ مظاہرے میں شامل دیگر افراد کا کہنا ہے کہ پولیس نے طلباءاور طالبات کا تشدد کا بھی نشانہ بنایا۔
گرفتار طالب علموں میں شامل نمرہ بلوچ کوسوشل میں پر جاری کردہ پیغام میں یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ہم پرامن احتجاج کررہے تھے کہ پولیس ہمیں گھسیٹ کر، ہمارے دوپٹے کھینچ کر پولیس اسٹیشن لے آئے ہیں۔
ساتھ ہی ایک اور گرفتار طالبہ کو ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے جس میں وہ کہہ رہی ہے کہ دن بہ بدن تعلیم کا بجٹ کم ہورہا ہے اور فورسز کا بجٹ اسی لیے بڑھ رہا ہے۔
طالب علموں کے گرفتاری پر مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سوشل میڈیا پر غم و غصے کا اظہار کررہے ہیں۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال اس حوالے کچھ نہیں کہا گیا ہے۔