بلوچستان کے ضلع خضدار کے ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ روز وڈھ کراڑو میں حملے کے بعد لاپتہ ہونے والے مہراللہ حسنی بازیاب ہو گئے ہیں۔
یہ بات انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایاتھا۔
ڈی سی کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد مہراللہ لاپتہ ہوگئے تھے ،ان کی بازیابی کے لیے کراڑو کے قریب پہاڑی سلسلے میں لیویز اور حساس اداروں کا سرچ آپریشن شروع کیاگیاہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران لاپتہ بی اے پی کے رہنما مہراللہ محمد حسنی بازیاب ہوگیا ہے، ان کو باحفاظت خضدار پہنچادیا دیا گئی ہے۔
واضع رہے کہ گذشتہ روزضلع خضدار وڈھ کے علاقے کراڑو میں قومی شاہراہ پر عسکریت پسندوں نے ڈیتھ اسکواڈ کہلانے والے ریاستی حمایت یافتہ مہراللہ محمد حسنی کے قافلے پر حملہ کیا تھا جس سے 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
واقعہ کے بعد ریسکیو ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ مہراللہ ابھی تک کہیں نظر نہیں آرہے ہیں۔
واقع کے بعد کوئٹہ کراچی شاہراہ کو بند کردیا گیاتھااور ڈپٹی کمشنر خضدار یاسر اقبال دشتی نے میڈیا کو بتایاتھا کہ ضلع آواران کے علاقے مشکے سے تعلق رکھنے والے مہر اللہ محمد حسنی کوئٹہ سے حب جا رہے تھے جب ان کی گاڑی کراڑو پہاڑی کے مقام پر پہنچی تو نا معلوم مسلح حملہ آوروں نے ان کی گاڑی پر مختلف سمتوں سے فائرنگ کر دی ۔
بلوچ آزادی پسندمسلح تنظیموں کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے وڈھ کراڑو میں مہر اللہ محمد حسنی کے قافلے پر حملے کی ذمہ داری قوبل کرتے ہوئے کہا کہ براس کے سرمچاروں نے خضدار میں مرکزی شاہراہ پر دو گھنٹے ناکہ بندی کرکے سنیپ چیکنگ کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے وڈھ کے علاقہ کراڑو کے قریب قابض پاکستانی فوج و خفیہ اداروں کی تشکیل کردہ نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے مہراللہ محمد حسنی کے قافلے کو حملے میں نشانہ بنایا۔ حملے میں ڈیتھ اسکواڈ کے دو کارندے ہلاک اور تین زخمی ہوگئے۔
ان کا کہنا تھا کہ قابض فوج کے سامنے سرینڈر شدہ مہراللہ محمد حسنی، بلوچ عوام پر مظالم، مشکے و گردنواح میں فوجی آپریشنوں میں براہ راست ملوث ہونے سمیت جہد کاروں کی شہادت میں ملوث تھا۔ قومی غداری کے مرتکب ہونے پر مہراللہ محمد حسنی براس کو مطلوب تھا۔