مستونگ سے پاکستانی فورسز ہاتھوں صحافی سمیت 3 نوجوان جبری طور پر لاپتہ جبکہ دالبندین سے ایک لاش برآمد ہوئی ہے۔
لاپتہ کئے گئے صحافی ونوجوانوں کی شناخت صحافی ظہیر احمد مینگل،محمد عامر اور عدنان بلوچ کے ناموں سے ہوگئی ہے۔
علاقائی ذرائع کا کہناہے کہ مستونگ میں فورسز نے رات 3 بجے کلی ٹنڈلان میں چھاپہ مار کر صحافی ظہیر احمد مینگل اور اس کے بھائی محمد عامر ولد غوث بخش کو ان کے گھر سے گرفتار کرکے اپنے ہمراہ لے گئے، جن کا تاحال کوئی پتہ نہیں ہے۔
گرفتاری بعد لاپتہ بھائیوں کے لواحقین کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں نے گھر کے مکینوں پر تشدد بھی کیا اور موبائل فونز بھی چھینے گئے۔
اسی طرح فورسز نے کلی کڑک مستونگ میں رات گئے گھر پر چھاپہ کر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنما عدنان بلوچ کو گرفتار کر کے اپنے ہمراہ لے گئے۔
لواحقین کو تاحال انکی کوئی خبر نہیں دی گئی ہے۔
دوسری جانب دالبندین سے گولیوں سے چھلنی ایک لاش برآمد ہوئی۔
کہا جارہا ہے کہ دالبندین کے قریب میربور کے مقام پر گولیوں سے چھلنی ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی جس کو شناخت کیلئے پرنس فہد ہسپتال دالبندین منتقل کردیا گیاہے۔
ہسپتال ذرائع کے مطابق لاش ایک ہفتہ پرانی بتائی جاتی ہے جسے سینے اور سر پہ گولیاں لگی ہیں۔