آپریشن ھیروف دوران 13 اضلاع میں 40 مقامات پر بیک وقت 44 حملے کیئے گئے، بی ایل اے

0
78

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں کہا ہے کہ آپریشن ھیروف کے دوران بلوچستان کے 13 اضلاع میں 40 مقامات پر بیک وقت 44 حملے کیئے گئے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی آپریشن ھیروف کے دوران بلوچستان کے 13 اضلاع میں 40 مقامات پر بیک وقت 44 حملے کیئے گئے۔ جن کے نتیجے میں دشمن فوج کے 130 اہلکار ہلاک 55 زخمی ہوئے۔ اسکے علاوہ 2 مقامات پر گیس پائپ لائن، 7 مقامات پر ریلوے پٹڑیاں اور 2 پل تباہ کیئے گئے۔ آپریشن کے دوران 13 معدنیات لیجانے والی گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔ اس دوران بلوچستان میں 14 مقامات پر ناکہ بندی کی گئی اور ڈیتھ اسکواڈ کے 3 کارندے ہلاک کیئے گئے۔

انہوںنے کہا کہ گوادر-جیونی کوسٹل ہائی وے، ہوت آباد کے علاقے میں مند -تربت شاہراہ، تگران میں عبدوئی روڈ، تربت-ہیرونک سی پیک شاہراہ، کوئٹہ-تفتان شاہراہ، نوشکی-خاران شاہراہ، مستونگ-کھڈکوچہ شاہراہ، قلات-کراچی شاہراہ، بولان اور کوہ سلیمان میں مرکزی شاہراہیں، بالگتر-پنجگور شاہراہ، سبی-مٹھڑی شاہراہ پر ناکہ بندیاں لگائی گئیں۔

اس دوران مند-تربت روڈ پر ھوت آباد کے علاقے میں دشمن فوج کے ایک قافلے کو بلوچ سرمچاروں نے حملے میں نشانہ بنایا، جسکے نتیجے میں ایک گاڑی مکمل تباہ ہوگئی جس میں سوار پانچ اہلکار ہلاک ہوگئے۔

بیان میں کہا گیا کہ گوادر کے علاقے جیونی میں کوسٹل ہائی وے پر ناکہ بندی، پولیس تھانہ پر حملہ کرکے اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا جبکہ ان کا تمام اسلحہ و دیگر جنگی ساز و سامان قبضے میں لیا گیا جن میں 23 بندوقوں سمیت دو پسٹل شامل ہیں۔ اس دوران سرمچاروں نے معدنیات لیجانے والی دو گاڑیوں، پولیس کی چار گاڑیوں اور تھانے کو نذرآتش کردیا۔

قلات میں گراڑی کے مقام پر بلوچ سرمچاروں نے ٹول پلازہ پر قبضہ کرکے ٹول پلازہ کو نذرآتش کرکے وہاں موجود اہلکاروں کو گرفتار کرلیا، جنہیں چھڑانے کیلئے آنے والے دشمن کے فوجی قافلے پر پہلے سے گھات لگائے سرمچاروں نے حملہ کرکے کم از کم 15 اہلکار ہلاک کردیئے۔

قلات ٹول پلازہ کے قریب پُل کو دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا گیا۔

قلات میں سرمچاروں نے قابض پاکستانی فوج کے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے اہم کارندے ملک زبر محمد حسنی کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ زبر محمد حسنی ڈیتھ اسکواڈ کے سرغنہ شفیق مینگل اور ذکریا محمد حسنی کی سرپرستی میں قلات شہر و گردنواح میں ڈیتھ اسکواڈز کی سربراہی کرتا رہا ہے۔ مذکورہ کارندہ ناگاہو میں قابض فوج کی جارحیت میں ملوث رہا ہے اور طویل عرصے سے بے ایل اے کو مطلوب تھا۔

بولان میں بلوچ سرمچاروں نے ناکہ بندی کے دوران ایف سی کے ایک قافلے پر حملہ کرکے 16 ایف سی اہلکار ہلاک کردیئے جن میں کیپٹن رینک آفیسر شامل ہے جبکہ انکا اسلحہ ضبط کرلیا گیا۔ اس دوران پانچ لیویز اہلکار گرفتار کیئے گئے، لیکن انہیں بلوچ ہونے کے ناطے وارننگ دیکر رہا کردیا گیا۔ جبکہ اسی دوران بولان سے گذرنے والی ریلوے پٹڑی کو دھماکے سے تباہ کردیا گیا۔

کوہ سلیمان میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے پاکستانی فوج اور خفیہ اداروں کے 20 اہلکاروں کو ہلاک کردیا۔

تربت شہر میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے گشت جاری رکھی جبکہ اسی وقت کئی مقامات پر سرمچاروں نے شہر کے اندر ناکہ بندی جاری رکھی۔ بی ایل اے کے ایک اور دستے نے ڈی بلوچ کے مقام پر ایک مرکزی شاہراہ پر ناک بندی کی اس دوران دشمن فوج نے سروائیلنس ڈرون کے ذریعے سرمچاروں پر نذر رکھنے کی کوشش کو جس کو فائرنگ کرکے مار گرا دیا گیا۔

سرمچاروں نے تربت ایف سی ہیڈکوارٹر پر راکٹ اور گرنیڈ لانچر کے متعدد گولے داغ کر نشانہ بنایا۔

تربت آپسر آبدرک پوسٹ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے گئے۔

سرمچاروں نے ایئرپورٹ اسٹاپ کے قریب ایئرپورٹ فورس کے اہلکاروں پر راکٹ اور گرنیڈ لانچر سے گولے داغ کر نشانہ بنایا۔

ہیرونک میں بی ایل اے کے سرمچاروں نے سی پیک شاہراہ پر ناکہ بندی کی اور گاڑیوں کی چیکنگ جاری رکھی۔

بلیدہ جنتری میں پوسٹ پر سرمچاروں نے گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے کر دشمن کو نقصانات سے دوچار کیا۔

عبدوئی میں سرمچاروں نے تگران روڈ پر ناکہ بندی کے دوران پاکستانی فورسز کیلئے راشن لیجانے والی گاڑی کو تحویل میں لیکر نذرآتش کردیا۔

سرمچاروں نے بالگتر تا پنجگور سی پیک روٹ پر ناکہ بندی کی، اس دوران معدنیات لیجانے والی ایک گاڑی کو نذرآتش کردیا گیا۔

نوشکی خاران شاہراہ پر ناکہ بندی کے دوران سرمچاروں نے ایک گاڑی میں سوار قابض پاکستانی فوج کے نام نہاد ڈیتھ اسکواڈ کے دو اہلکاروں کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جب وہ بھاگنے کی کوشش کررہے تھے۔

کوئٹہ تفتان شاہراہ پر ناکہ بندی سمیت سرمچاروں نے لیویز فورس کے تختی چیک پوسٹ اور 11 چیک پوسٹ پر قبضہ کرکے اہلکاروں کوحراست میں لیکر ان سے چھ عدد ایس ایم جی ایک واکی ٹاکی اور وائرلیس بیس قبضے میں لے لیا۔ اہلکاروں کو بعدازاں رہا کردیا گیا۔

سرمچاروں نے نوشکی میں کیشنگی و گلنگور کے علاقوں میں ریلوے ٹریک کو دو جگہوں سے دھماکے سے اڑا دیا۔

سرمچارں نے نوشکی میں زرین جنگل روڈ پر ایک گاڑی میں سوار دو لیویز اہلکاروں کو روک کر ان سے دو عدد ایس ایم جی قبضے میں لے لیا۔

سوموار کی صبح 12 بجے سرمچاروں نے نوشکی شہر میں منڈی کی جانب سے ایف سی ہیڈ کوارٹرز کے مرکزی گیٹ پر تعینات اہلکاروں پر گرنیڈ لانچر سے گولے داغے اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔

کوئٹہ کیچی بیگ تھانے کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایاگیا، سرمچاروں نے ایک اور کاروائی میں کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد میں پاکستانی خفیہ اداروں کی ایک گاڑی کو ریموٹ کنٹرولڈ آئی ای ڈی سے حملہ کرکے نشانہ بنایا اور کوئٹہ کے علاقے سریاب میں ماسٹر کالونی کے قریب ریلوے ٹریک کو دھماکے سے تباہ کردیا۔

مستونگ میں سرمچاروں نے کھڈکوچہ لیویز تھانے کے اہلکاروں کو گرفتار کرکے تھانے پر قبضہ کرکے، وہاں موجود تمام اسلحہ و جنگی ساز و سامان اپنے تحویل میں لے لیا۔ جن میں پچاس سے کلاشنکوف، جی تھری، پستول، دستی بم شامل ہیں۔ جبکہ بعدازاں تھانے کو نذر آتش کردیا گیا۔

کھڈکوچہ کے مقام پر مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی بھی جاری رہی۔

سرمچاروں نے مستونگ شہر میں ایف سی کیمپ پر گرنیڈ لانچر سے متعدد گولے داغے دشمن اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

سرمچاروں نے مستونگ بائی پاس کے مقام پر ریل پٹڑی کو دو مقامات پر دھماکہ خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔

خضدار شہر میں معدنیات لیجانے والی گاڑی کو آئی ای ڈی حملے میں نشانہ بنایا گیا۔

سرمچاروں نے سبی شہر میں پاکستانی فورسز کو اس وقت دستی بم حملے میں نشانہ بنایا جب وہ روڈ پر چیکنگ میں مصروف تھے۔

سرمچاروں نے سبی اور بختیار آباد کے درمیان دو مقامات پر ریل پٹڑی کو دھماکا خیز مواد نصب کرکے تباہ کردیا۔

بختیار آباد کے قریب دوسہ لاشاری کے مقام پر سرمچاروں نے ناکہ بندی کی اور اس دوران معدنیات لیجانے والی گاڑیوں کو نذرآتش کردیا۔

ڈیرہ مراد جمالی کے علاقے نوتال کے مقام پر پاکستانی فورسز کے پوسٹ پر حملہ کرکے نشنانہ بنایا گیا۔

سبی کے علاقے کُڑک کے مقام پر پاکستانی فوج کے چیک پوسٹ پر سرمچاروں نے چھوٹے بڑے ہتھیاروں سے حملہ کیا، دشمن فوج کے پوسٹ پر متعدد دستی بم پھینک کر اس کو شدید نقصانات سے دوچار کیا۔

سبی کے علاقے مٹھڑی ہوٹل کے قریب پاکستانی فورسز کے قافلے پر بھی حملہ کرکے چار دشمن اہلکاروں کو ہلاک کردیا گیا۔
سوئی سے کراچی جانے والے 36 انچ گیس لائن بشا پور کے مقام پر دھماکے سے تباہ کردیا گیا۔

پنجاب جانے والے گیس لائن کو پنجاب کے علاقے روجان کے علاقے میں اڑایا گیا۔

بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی آپریشن “ھیروف” کے تحت بی ایل اے کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے قابض فوج کے بیلہ کیمپ پر حملہ کیا، بی ایل اے کی مجید بریگیڈ بیس گھنٹوں تک اپنے کنٹرول میں رکھتے ہوئے 68 دشمن اہلکار ہلاک کرنے میں کامیاب ہوئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here