بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روز مستونگ میں تربت کے رہائشی نوجوان اور ڈی سی پنجگور، ذاکر بلوچ، اور آواران میں معصوم بچی ستارہ شبیر کے قتل کی مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ذاکر بلوچ اور ستارہ شبیر کا قتل بلوچستان میں جاری کشت و خون کا وہ سلسلہ ہے جو گزشتہ سات دہائیوں سے جاری ہے، اور اس میں براہ راست وہ قوتیں ملوث ہیں جو آئے روز بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے سے لے کر جعلی مقابلوں میں ان کو قتل کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس بربریت اور جبر کے سبب روزانہ کی بنیاد پر کوہ سلیمان سے لے کر مکران تک ہر گھر میں ماتم ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے بلوچ راجی مچی میں شہید کیے گئے تین بلوچ نوجوانوں کے خون خشک نہیں ہوئے تھے کہ کل پھر معصوم بچی ستارہ شبیر اور نوجوان ذاکر بلوچ کی لاشیں آئیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس وقت بلوچستان ایک انسانی المیے سے گزر رہا ہے، اور بلوچ قوم کو مکمل نسل کشی کا سامنا ہے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی انسانی حقوق کی تنظیموں سمیت اقوام متحدہ سے اپیل کرتی ہے کہ اس نسل کشی کو روکنے اور لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری کردار ادا کریں۔