بلوچ جبری گمشدگیوں کیخلاف احتجاجی کیمپ کوئٹہ میں جاری

0
39

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ کو 5521 دن ہو گئے۔

بالگتر سے سیاسی اور سماجی کارکنان علی محمد بلوچ رسول بخش بلوچ اور ہر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ کفن میں لپٹے ہزاروں چہروں پہ اطمینان اور مسکراہٹ اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ وہ اپنی مادر وطن کے سامنے سرخ رو ہو گئے اور تمام بلوچ فرزنداں کے لیے ہی پیغام چھوڑا کہ صرف لفاظی نہیں بلکہ ہمیں عملی جد جہل کرنا ہوگی قوم کے ہر فرد کو اپنی ذمہ داری کا احساس کر کے نیک نیتی، مخلصی سے اپنے فرائض ادا کرنے ہونگے

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی دہشتگردی جبری اغوا اور منع شدہ لاشوں میں ملوث ریاستی ادارے آج میڈیا کی خاموشی اور ذمہ داروں کی بے حسی کو اپنا سہارہ بنائے ہوے ہیں اور نہ انہیں نہ کسی احتجاج کی پرواہ کرتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی آواز پر کان دھرے نظر آتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق اور عالمی قوانین کی پامالی روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں آئے روز اور اے قانون چھاپے گرفتاریاں جبری اغوا اور مسخ شدہ لاشیں جیسے واقعات بلوچستان کی صورت حال کی سنگینی کے واضع علامتیں ہیں اس تشویش ناک صورت حال میں اگرچہ کسی بھی عالمی میڈیا ملکی میڈیا اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں نے اب تک جو کردار ادا کیا ہے وہ قابل افسوس حد تک ناکافی ہے کسی بھی انسان کو جسے انصاف سچائی عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر پر اعتماد ہے اس کے لیے عالمی اداروں اور میڈیا کا یہ کردار انتہائی مایوس کن ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں شدت اختیار کرتی ہوئی جبری گمشدگیوں اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے میں ریاستی ادارے براہ راست ملوث ہیں جس کا اقرار ریاستی میڈیا عدلیہ سیمت پاکستانی عالمی انسانی حقوق کے ادارے متعدد بار کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود بھی تاحال کوئی قابل ذکر اقدام سامنے نہیں آیا ہے وی بی ایم ہی عالمی میڈیا سے برائے راست مطالبہ کرتی ہے کہ وہ بلوچستان کی سنگین صورت حال اور بلوچ عوام کی احتجاج کا نوٹس لے اور بلوچستان میں ریاستی دہشتگری کے واقعات کو سامنے لائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here