کولواہ سے ایک نوجوان لاپتہ، پنجگور سے لاپتہ شخص کے قتل کی تصدیق

0
42

بلوچستان کے علاقے کولواہ سے پاکستانی فورسز نے ایک اور نوجوان کو جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے جبکہ پنجگور سے سی ٹی ڈی کے ہاتھوں جبری گمشدگی کے شکار نوجوان کے قتل کی تصدیق کردی گئی ہے۔

آواران کے علاقے کولواہ میں پاکستانی فورسز نے ایک گھر پر چھاپہ مار کر ایک نوجوان کو حراست میں لے کر لاپتہ کردیا ہے۔

لاپتہ کئے جانے والے نوجوان کی شناخت لیاقت ولد ڈاکٹر شہداد کے نام سے ہوگئی ہے جو کولواہ کے علاقے بزداد کا رہائشی بتایاجاتاہے۔

علاقائی ذرائع بتاتے ہیں مذکورہ نوجوان کو 14 جولائی 2024 کو فورسز اور خفیہ اداروں نے ان کے گھر پر چھاپہ مار کر انہیں حراست بعد لاپتہ کردیا۔

ذرائع بتاتے کہ مذکورہ نوجوان کو سال 2021 میں بھی فورسز نےجبری گمشدگی کا نشانہ بنایا تھا اور شدید جسمانی تشدد کے بعد بازیاب ہوا تھا۔

لاپتہ ہونے والے لیاقت کے والد ڈاکٹر شہداد کو پاکستانی فورسز نے اگست 2016 میں جبری طور پر لاپتہ کیا تھا، تین چار دن کے بعد آواران دراسکی کور میں اسے جعلی مقابلے میں قتل کرکے انکی لاش کو ویران جگہ پر پھینک دیا تھاگیا۔

بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے انسانی حقوق کے ادارہ پانک نے لیاقت کی گمشدگی کی تصدیق کرتے ہوئے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب پنجگور میں  فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے کمال بلوچ کو سی ٹی ڈی نے جعلی مقابلے میں قتل کردیا ہے، اہل خانہ نے بھی کمال بلوچ کی قتل کی تصدیق کی ہے۔

کمال بلوچ ولد محمد نصیب گچک جوری کا رہا ئشی ہے جسے فوج نے 15 اگست 2022 کو ان کے گھر سے دیگر کئی افراد کے ساتھ اغوا کیا تھا۔ باقی سب کو مختلف اوقات میں رہا کیا گیا۔

کمال بلوچ کو تین دیگر لاپتہ افراد عبدالقیوم زہری، ناصر فاروق اور غلام جان کے ساتھ سی ٹی ڈی نے قتل کیا ہے۔ ان کی میتوں کو کوئٹہ کے اسپتال پہنچایا گیا تاہم ان کی شناخت نہ ہونے کے باعث انہیں مستونگ میں نامعلوم افراد کے قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here