کوئٹہ : بلوچ جبری گمشدگیوں کیخلاف وی بی ایم پی کا احتجاج جاری

0
45

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراداور شہدا کے جاری بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5507 دن ہو گئے۔

بلوچ وطن پارٹی کے مرکزی رہنما میر حیدر رئیسانی ، حاجی نوار اور نیشنل پارٹی کے سی سی ممبر ملک نصیر شاہوانی اور دیگر نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔

وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ 1973 سے لیکر آج تک پاکستانی ریاست نے فوجی آپریشن کر کے ہزاروں بلوچوں کو شہید اور جبری لاپتہ کردیا۔ موجودہ صورت حال 2001 سے تا حال جاری ہے۔ بلوچستان کے طول عرض میں بمباری اور آپریشن سے اب تک ہزاروں بلوچ شہید کر دیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وحشت ناک بمباری کی وجہ سے بلوچ اپنے گھر بار کھیت چھوڑنے پر مجبور کر دیے گئے جو اب باقی علاقوں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔اس عرصے کے دوران ساٹھ ہزار بلوچ جن میں سیاسی ورکرز وکیل طالب علم ورکر خواتین بچے پاکستانی خفیہ ایجنسیوں کے ہاتھوں جبری لاپتہ کر دیے گئے ہیں۔ ان میں زرینہ مری سمیت دیگر تین سو بلوچ خواتین بھی شامل ہیں۔جبکہ بیس ہزار بلوچوں کو شہید کر کے ان کی مسخ شدہ لاشیں کچھ اجتماعی قبروں میں اورکچھ کو بلوچستان کے ویران سڑکوں ندی نالوں میں پھینک دیا گیا۔

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ریاست پاکستان اور اس کی ایجنسیوں کا بلوچ قوم سے نفرت کا اس سے بڑا ثبوت کوئی نہیں ملتا کہ پاکستانی حکمران اور پاکستان ریاستی ادارے اور ایجنسیاں 75 سالوں سے مسلسل بلوچ قوم کی شعوری توہین کررہے ہیںاور بلوچ نسل کشی بھی مسلسل جاری ہے۔

انہوںنے کہا کہ جبری لاپتہ بلوچ فرزندوں کے حوالے سے وی بی ایم پی نے پاکستانی سپریم کورٹ سے لیکر ہر فورم پر آواز اٹھائی مگر کہیں سے بھی انصاف کی شنوائی نہیں ہوئی ۔ اس عظیم انسانی المیے پر پاکستان کی نام نہاد آزاد میڈیا ،پاکستانی نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں ،پاکستانی سول سوسائٹی ،ترقی پسند دانشور ان نام نہاد جمہوری ادارے برابر کے شریک ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here