ایران کی سپریم کورٹ نے ایک مقبول ریپر گلوکار توماج صالحی کو سنائی گئی موت کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
گلوکار کو مہسا امینی نامی خاتون کی پولیس حراست کے دوران ہلاکت کے بعد ملک گیر احتجاج کی حمایت کرنے پر جیل بھیجا گیا تھا۔
توماج کے وکیل امیر رئیسیان نے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے ان کے مؤکل کی موت کی سزا پلٹ دی ہے اور دوبارہ مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔
وکیل رئیسیان کے مطابق اپریل میں ایران کی ایک عدالت نے توماج صالحی کو زمین پر بدعنوانی پھیلانے کے جرم میں موت کی سزا سنائی تھی۔
وکیل نے کہا تھا کہ ایرانی عدالت نے صالحی کو بغاوت میں معاونت، سازش، ریاست کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے اور فساد پھیلانے کی اپیل کرنے کا بھی قصوروار قرار دیا تھا۔
وکیل صفائی رئیسان نے بتایا، کہ سپریم کورٹ نے ایک ناقابلِ تلافی عدالتی غلطی کو وقوع پذیر ہونے سے روک دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اس سے قبل صالحی کی چھ سال اور تین ماہ کی سزا بھی جرائم کی تعداد اور تنوع کے قوانین سے متعلق قواعد سے مطابقت نہیں رکھتی۔
گلوکار صالحی کی عمر 33 برس ہے جنہیں اکتوبر 2022 کو مظاہروں کی اعلانیہ حمایت کرنے کے بعد حراست میں میں لیا گیا تھا۔ یہ مظاہرے مہسا امینی نامی خاتون کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں ہو رہے تھے۔
ایران میں گلوکار توماج صالحی کو سزائے موت سنائے جانے کے خلاف دنیا میں مختلف مقامات پر مظاہرے ہوئے۔ جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والے مظاہرے میں مظاہرین صالحی کے پوسٹر اٹھائے ہوئے ہیں۔