بلوچستان کے علاقے کوہلومیں گزشتہ سال پراسرار طور پر ہلاک ہونے والے لیویز دفعدار میاں خان کے بھائی مراد بخش مری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال پراسرار طور پر میرے بھائی کی لاش ان کے کمرے سے برآمد ہوئی جو ابتدائی طور پر کچھ لوگوں نے اس کی موت کو کرنٹ لگنے کی وجہ ظاہر کرنے کی کوشش کی لیکن ہمیں اس وقت بھی شک تھا کہ میرے بھائی کو کرنٹ نہیں لگا بلکہ انہیں جان بوجھ کر قتل کر دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے لاش کو پوسٹ مارٹم کرنے کی کوشش کی تو سابق ایس ایچ او اور لیویز رسالدار میجر شیر محمد نے ہمیں لاش کی پوسٹ مارٹم کرنے نہیں دیا بلکہ کئی گھنٹوں تک میرے بھائی کی لاش کو اپنے تحویل میں رکھا، جب ہم سٹی پولیس تھانہ رپورٹ کرنے گئے تو میجر رسالدار میجر اور سابق ایس ایچ او کوہلو حق نواز حسنی نے ہمیں کیس کرنے نہیں دیا بلکہ علاقے کے چند معتبرین نے مجھ سے رابطہ کیا کہ آپ کا مسئلہ بلوچی طریقے سے حل کریں گے اور ان لوگوں نے میرے کہنے کے بجائے لیویز فورس کے رسالدار میجر شیر محمد کی منشا کے مطابق ایف آئی آر درج کی۔
انہوں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رسالدار میجر شیر محمد پر یہ الزام بھی عائد کر دیا کہ اس نے زور زبردستی میرے بھائی کے پنشن کے کاغذات حاصل کیے اور اب واپس بھی نہیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت چند معتبرین مجھے مسئلہ حل کرنے کا کہہ رہے تھے وہ بات مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ اگر میرے بھائی کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوا تو پھر وہ کس چیز کی حل کی بات کر رہے تھے۔
انہوں نے قانون نافذ کرنیوالے اداروں، ضلعی انتظامیہ اور قبائلی عمائدین سے گزارش کی ہے کہ میرے بھائی کو انصاف دلایا جائے اور مجھے بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں میرے تحفظ کو بھی یقینی بنایا جائے۔