مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے کوہلو کے رہائشی برکت مسیح نے اپنے رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرے دو جوان بیٹے ذکریا اور طارق مسیح کو لیویز کیو آر ایف کے میجر رسالدار شیر محمد مری اور نائب رسالدار نظر محمد مری نے قتل کیا ہے، عدالت مجھے انصاف دلانے کے بجائے مجرموں کو ریلیف دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے دو جوان بے گناہ بیٹوں کو قتل کرکے میرا گھر اجاڑ دیا گیا ہے قاتلوں کو فوری گرفتار کرکے اُنہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے، بااثر ملزمان کی عدم گرفتاری سے مجھے اور میرے اہل خانہ کی زندگی کو شدید خطرہ ہے، میرے دیگر بیٹوں کو قتل کرنے کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں ایک نقاب پوش شخص کالے گاڑی میں آکر میرے بیٹے کو دھمکی دی کہ اگر میجر رسالدار شیر محمد مری اور نائب رسالدار نذر محمد مری کا نام لیا تو آپکے گھر کو دستی بم سے اڑائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد ملزمان نے مل کر پہلے میرے بیٹے ذکریا مسیح کو قتل کردیا اور جب میرے بیٹے طارق مسیح نے اپنے افسر کو درخواست دی کہ میرے بھائی زکریا مسیح کو میجر رسالدار شیر محمد مری اور نظر محمد مری نے قتل کیا ہے تو افسر نے میجر رسالدار شیر محمد کو فون کیا اس اسکے بعد شیر محمد نے ایک مری کو پیسے دئیے اور طارق میسح کو کینٹ کے اندر قتل کروا دیا ہے وہ مری ابھی تک گرفتار ہے۔
صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے برکت مسیح کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کو میجر رسالدار شیر محمد کے ڈرائیور نائب رسالدار نذر محمد مری نے صبح گھر سے گاڑی میں اٹھا کر لیویز لائن کوہلو میں صفائی کے بہانے لے گئے تھے اور اسی دن میرے بیٹے زکریا مسیح کی لاش کوہلو کے سٹیڈیم سے ملی بعد میں قاتلوں کا پتہ چلا اس سے پہلے میں نے ملزمان کو اس لیے نامزد نہیں کیا کیونکہ وہ بااثر تھے اور مجھے خطرہ تھا کہ میرے دیگر بیٹوں کو بھی قتل کریں گے اب بھی تین ملزمان لیویز رسالدار شیر محمد مری، لیویز سپاہی حبیب اللہ مری، لیویز سپاہی جلال خان زرکون گرفتار نہیں ہیں جو 6 ستمبر تک عبوری ضمانت پر ہیں، اور عدالت سے بار بار ضمانت لے کر کھلے عام گھوم رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ان ملزمان سے شدید خطرہ ہے، عدالت عالیہ سے اپیل کی ہے کہ میرے دونوں بیٹوں کے قتل میں ملوث مذکورہ ملزمان کو گرفتار کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لاکر مجھے انصاف دلایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس پریس کانفرنس کے ذریعے اپنا فریاد پوری دنیا کے سامنے رکھ رہا ہوں میں کرسچن ہوں مظلوم ہوں، معزز عدالت سے انصاف کی امید رکھتا ہوں، کرسچن کمیونٹی پاکستان کے اعلیٰ حکام اور ادارے مجھے انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کرے۔