بلوچستان کے ضلع آواران کے گاڑی مالکان محمد طاہر داؤدی ، حافظ نور اللہ بزنجو، عوض خان نوتیزئی، شربت بلوچ ودیگر نے گذشتہ روزتربت سول سوسائٹی کے کنوینیر گلزار دوست کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آواران کے غریب گاڑی مالکان کوبھی بارڈر سے روزی کمانے کاموقع دیاجائے ۔
ان کا کہنا تھا کہ 2ہفتہ سے وجہ بتائے بغیر موجودہ ڈی سی کیچ نے ضلع آواران کے 2600گاڑیوں کے نام لسٹ سے نکال کر ان خاندانوں کونان شبینہ کامحتاج بنادیاہے ۔
انہوں نے کہا کہ 5ستمبر تک اگر آواران کالسٹ بحال نہ کیاگیا تو احتجاج کا راستہ اختیارکرنے پرمجبورہوجائیں گے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر حافظ محمد رفیق، غلام حسین بزنجو، حمزہ نوکاپ ،دادبخش ودیگربھی موجودتھے ۔
انہوں نے کہاکہ آئی جی ایف سی اور ڈی سی کیچ ہمیں بتائیں کہ ہمارے نام کیوں بارڈر لسٹ سے نکالے گئے ہیں ، ہم نے اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی اور زیورات بیچ کر گاڑیاں اس امید پر خریدی ہیں کہ ان گاڑیوں سے ہم بارڈرپر کاروبارکرکے اپنے بچوں کاپیٹ پالیں گے اورگزشتہ 5سالوں سے نوانو سے براستہ بارڈر ، پھر ایف سی کے ذریعے اوربعدمیں انتظامیہ کے ذریعے بارڈرپر جاکر روزگارکرتے رہے ہیں اب جب بارڈر پر گاڑیوں کے نام لسٹ سے نکال دئیے گئے ہیں تویہ گاڑیاں اب ہمارے کس کام کے ہیں؟ آواران میں کوئی ایسا کاروبار نہیں کہ ہم اپنی گاڑیوں سے کچھ کماسکیں ،جبکہ بارڈرپر لین کے ذریعے پیسہ دے کر جانے کی ہمارے پاس گنجائش نہیں ہے ۔
انہوں نے اس امر پر حیرت کااظہار کیا کہ صرف آواران کوکیوں کر ٹارگٹ کیاگیاہے آواران کے لوگ امن پسند ، شریف اورقانون پسند شہری ہیں باعزت طریقے سے محنت مزدوری کرکے اپنے بچوں کاپیٹ پالتے ہیں مگر اب ہمیں روزگارکرنے نہیں دیاجارہاہے جس سے مجبورہوکر ہم نے اپنے قانونی وجائز حق کیلئے احتجاج کا راستہ اپنانے کافیصلہ کیاہے اگر 5ستمبر تک آواران کی لسٹ بحال نہ کی گئی تو ہم شاہراہیں بلاک کرکے احتجاج کریں گے ۔
تربت سول سوسائٹی کے کنوینر گلزار دوست نے آواران گاڑی مالکان کے مطالبات کی مکمل حمایت کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ جب ہم نے بارڈر ٹریڈ یونین بنائی تو ہم نے اس وقت روزانہ بنیادپر آواران کی100گاڑیوں کوبارڈر پر جاکر لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا اوریہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہامگر اب بغیر کسی جواز کے آواران کی گاڑیوں کو بارڈر پر جانے سے روک دیاگیاہے جو صریح ناانصافی ہے ۔