فرانس میں اسکولوں میں عبایا پر پابندی عائد کر دی گئی

0
122

فرانس نے سرکاری اسکولوں میں پڑھنے والی طالبات پر عبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

فرانس کے وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ اسکول میں طلبہ کے لباس سے ان کی مذہبی شناخت واضح نہیں ہونی چاہیے۔

فرانس کے وزیر تعلیم گیبریل اطال نے اتوار کو دیر رات گئے ایک فرانسیسی ٹیلی وژن چینل ٹی ایف ون پر انٹرویو کے دوران یہ اعلان کیا۔ انہیں رواں برس کے موسم گرما کے اوائل میں ہی وزیر تعلیم کا عہدہ سونپا گیا تھا۔

انٹرویو کے دوران انہوں نے عبایا پر پابندی کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا، جب آپ کلاس روم میں جائیں، تو ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ محض طالب علموں کا لباس دیکھ کر آپ ان کے مذہب کی شناخت کر سکیں۔

سن 2004 میں ایک فرانسیسی قانون کے تحت اسکولوں میں ایسی تمام علامات یا ایسے لباس پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس سے بظاہر مذہبی وابستگی کا اظہار ہوتا ہو۔ اس قانون کا اطلاق مسیحیوں سے تعلق رکھنے والی بڑی صلیبوں، یہودی کی خصوصی ٹوپیوں اور اسلامی ہیڈ اسکارف پر بھی ہوتا ہے۔

تاہم گزشتہ نومبر تک عبایا اس فہرست میں شامل نہیں تھا۔ اس وقت وزارت تعلیم نے پابندی سے متعلق ایک نیا سرکلر جاری کیا، جس میں پابندی والے لباسوں میں عبایا کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

نومبر کے سرکلر میں کہا گیا تھا کہ اگر لباس ایسا ہو کہ اس سے کھلے عام مذہبی وابستگی کا اظہار ہوتا ہو، تو وہ بھی ممنوع ہو گا۔ اس میں عبایا کے ساتھ ہی بندھن (سر ڈھکنے کا خصوصی کپڑا) اور لمبی اسکرٹس کو بھی شامل کر لیا گیا۔

فرانس میں عبایا سے متعلق تنازعہ سن 2020 میں اس وقت شدت اختیار کر گیا، جب ایک سخت گیر چیچن مسلمان نے اسکول کے اس ٹیچر کا سر قلم کر دیا تھا، جس نے طالب علموں کو پیغمبر اسلام محمد کے خاکے دکھائے تھے۔

واضح رہے کہ مغربی ممالک میں بھی بعض مسلم خواتین اور لڑکیاں ڈھیلی فٹنگ اور تقریبا ًپورے جسم کو ڈھکنے والے لباس عبایاکا استعمال کرتی ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here