ابھرتی معیشتوں کے بلاک “برکس” کانفرنس شروع، چین کی اثررسوخ سے انڈیا کوتحفظات

0
156

ابھرتی ہوئی معیشتوں کےبلاک برکس کانفرنس جوہانسبرگ میں جاری ہے۔

برکس کے افتتاحی اجلاس میں چین کے وزیر تجارت وانگ وینتاو کے ذریعہ پڑھی گئی چینی صدر کی تقریر میں شی جن پنگ کا کہنا تھا، “خواہ جو بھی مزاحمت ہو لیکن برکس، خیر سگالی کے لیے ایک مثبت اور مستحکم قوت کے طورپر بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ ہم ایک مضبوط برکس اسٹریٹیجک شراکت داری قائم کریں گے۔ رکنیت کی توسیع کو فعال طور پر آگے بڑھائیں گے اور بین الاقوامی نظم کو مزید منصفانہ اور مساوی بنانے میں مدد کریں گے۔”

شی جن پنگ نے کہا کہ جوہانسبرگ میں ہونے والی بات چیت کا مقصد “ممالک کے فریق بننے یا بلاک میں تصادم پیدا کرنا نہیں بلکہ امن اور ترقی کے معمار کے طورپر اسے وسعت دینا ہے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ “تعصب چین کے ڈی این اے میں نہیں ہے۔”

چین ابھرتی ہوئی معیشتوں کےبلاک برکس کو وسعت دینا چاہتا ہے لیکن بھارت کو اس پر تحفظات ہیں کیونکہ اس کے خیال میں بیجنگ کا مقصد اپنا اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔ جوہانسبرگ میں جاری برکس کانفرنس میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ متوقع ہے۔

جوہانسبرگ میں جاری برکس کانفرنس میں چین نے منگل کے روز ابھرتی ہوئی معیشتوں کے اس بلاک میں توسیع کے منصوبوں پر زور دیا۔

یہ بلاک عالمی سطح پر اپنی سیاسی اور اقتصادی طاقت کو مستحکم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس ممالک عالمی معیشت کی ایک چوتھائی کی نمائندگی کرتے ہیں اور بہت سے ممالک بھی اس ابھرتے ہوئے گروپ میں شمولیت کے خواہش مند ہیں۔ ان دنوں جوہانس برگ میں برکس کے سربراہان کا تین روزہ اجلاس جاری ہے۔

دنیا کی پانچ اہم معیشتوں برازیل، روس، بھارت ، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل بلاک برکس (BRICS) کےبرکس بزنس فورم میں چین کے صدر نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اسوقت، دنیا میں، ہمارے دور میں اور تاریخ میں ایسی تبدیلیاں آ رہی ہیں جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوئیں اور جو انسانی معاشرے کو ایک نازک موڑ پر لے جا رہی ہیں۔تاریخ کا رخ ہمارے انتخاب سے متعین ہو گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین کے صدر شی جن پنگ نے جنوبی افریقہ کے اپنے ہم منصب سیرل رامافوسا، برازیل کے صدر لوئیس اناچیو لولا دا سلوا اور ہندوستان کے وزیر اعظم نریندر مودی کی موجودگی کے باوجود اس تقریب میں شرکت نہیں کی۔

برازیل کے صدر نے منگل کو جوہانسبرگ سے سوشل میڈیا نشریات کے دوران کہا، ہم G7، G20یا ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے مخالف نہیں بننا چاہتے، ہم صرف اپنے آپ کو منظم کرنا چاہتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here