بلوچستان اسمبلی میں ڈومیسائل ختم کرنیکی قرار داد منظور

0
218

بلوچستان کے اسمبلی اجلاس میں کوئٹہ ڈومیسائل کو ختم کرکے لوکل سرٹیفکیٹ قرار دینے کی قرار دادمنظور کرلی جبکہ کوئٹہ سیٹلمنٹ کے حوالے سے پیش کی گئی قرار داد کو بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

قائد حزب اختلاف کی توجہ دلاو نوٹس کے معاملے کو تحریری طور پر محکمہ کو ارسال کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔

بلوچستان اسمبلی کے جمعرات کے اجلاس میں بی این پی کے رکن میر اختر حسین لانگو نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر گاہ بلوچستان میں صدیوں سے آباد مختلف اقوام جن میں بلوچ پشتون ہزارہ، پنجابی، اردو سندھی، سرائیگی اور ہندکو زبانیں بولنے والوں کیلئے آباد کار کی اصطلاح استعمال کی جاتی رہی ہے جبکہ ان کے آبا اجداد اسی سرزمین میں مدفون ہیں اور ان کی دیگر مقامی قبائل سے رشتہ دایاں بھی ہیں اس کے علاوہ بلوچستان کے ہر شعبہ میں ان کی نمائندگی اور گراں قدر خدمات بھی ہیں بلوچستان میں صدیوں سے رہنے والے اقوام کو غیر مقامی کہنا اسلامی اور بلوچستان کی قبائلی روایات کے منافی ہے ۔

واضح رہے کہ حکومت بلوچستان کے محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے نوٹیفکیشن نمبر 1-48/74-Cabinet (S&GAD) مورخہ 26 اگست 1974 جو کہ بلوچستان گزٹ میں مورخہ 10 ستمبر 1974 کو باقاعدہ طور پر شائع ہوا ہے جس میں بلوچستان میں بسنے والے غیر مقامی اقوام کو مقامی قرار دیا گیا تھا تاحال اس پر تقریباً 49 سال گزرنے کے باوجود کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے جوکہ ان اقوام کیساتھ سراسر زیادتی اور ناانصافی کے مترادف ہے لہذا یہ ایوان صوبائی حکومت سے سفارش کرتا ہے کہ وہ کوئٹہ میں مقامی اور آباد کی تفریق کو فوری ختم کرکے مورخہ 26 اگست 1974 کے نوٹیفکیشن کی روشنی میں ان کو لوکل سرٹیفکیٹ جاری اور انہیں مقامی قرار دینے کی بابت عملی اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ ان کا دیرینہ مسئلہ حل ہو۔

قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے اخترحسین لانگو نے کہا کہ ڈومیسائل کے اجرا کا طریقہ کار یہ ہے کہ جو شخص تین سے چھ ماہ تک صوبہ میں رہا ہو اسے ڈومیسائل مل سکتا ہے لیکن اس کی آڑ میں کئی ہزار لوگوں نے جعلی ڈومیسائل بنوائے اور صوبے کے نوجوانوں کی حق تلفی کی۔

انہوں نے کہاکہ بی ایم سی کے حالیہ انٹرویو میں ایسے لوگ تھے جنہوں نے کوئٹہ کا پتہ دیا لیکن انہیں کوئٹہ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا سینٹ میں بھی 6 ہزار کے قریب جعلی ڈومیسائل پر بھرتیوں کی نشاندہی ہوچکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ صدیوں سے آباد ہیں اور ان کی نسلیں یہاں پر پیدا ہوئی اور دفن ہیں ایسے لوگ بھی ہیں جو کوئٹہ چھوڑ کرگئے مگر اپنی وسیعت میں کوئٹہ میں دفن ہونے کا کہا ایسے لوگ اس دھرتی کہ وفادار ہیں انہیں سیٹلر کہنا طعنہ دینے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاکہ سیٹلر اور لوکل کی تفریق ختم ہونی چائیے ہم نے 2002 میں بھی اس پر قرار داد منظور کی تھی لہذا اس پر عملدرآمد کیاجائے جبکہ ماضی میں سردار عطا اللہ مینگل نے بھی 1973 میں اس حوالہ سے قرار داد منظور کی تھی۔

بی اے پی کے اقلیتی رکن خلیل جارج نے کہاکہ کوئٹہ میں مسیحی برادری کی 200 سال پرانی قبریں تک موجود ہیں ۔قرار داد کو بل کی صورت میں لاکر منظور کیا جائے۔

ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے قادر علی نائل نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ سیٹلر کی اصطلاح کو ممنوعہ قرار دیا جائے اور قرار داد کو مشترکہ طور پر منظور کیا جائے۔

بعدازں ایوان نے قرار داد کو منظور کرلیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here