پنجگور: داد جان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر گوادر پورٹ بند کرنیکا عندیہ

0
272

بلوچستان کے ضلع پنجگورمیں قتل ہونے والے نوجوان فٹبالر داد جان کی رہائش گاہ پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن نے کفایت اللہ بلوچ اور داد جان کے لواحقین بھائی سجاد عنایت اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مکران میں بہت خون بہایا گیا ہے، اب لوگوں کے کندھوں پر مزید لاشیں اٹھانے کی سکت نہیں ہے، ہمیں مستقبل کے لیے سخت فیصلے کرنا ہونگے۔ قاتل، منشیات فروش اور مسلح جتھوں کو باقاعدہ سرکاری پروٹوکول حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن ایف سی کے جانے پر ممکن ہے، غریب بلوچستان کے سالانہ بجٹ سے 70 ارب روپے ایف سی کو امن وامان کی بحالی کے نام پر ملتا ہے، کسی شخص کو لاپتہ کرنا شرعاً اور قانوناً ناجائز ہے، تین لاکھ کی آبادی کو دو سو بندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے۔ قاتلوں منشیات فروشوں کیخلاف فیصلہ کن احتجاج کی ضرورت ہے۔ پنڈی کا بندہ ہم سے پوچھتا ہے کہ کہاں سے آئے ہو ظلم کیخلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ داد جان کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر گوادر پورٹ کو بھی بند کرسکتے ہیں۔ انتظامیہ پولیس ایک ہفتے کے الٹی میٹم کا احترام کرکے معاہدے کی پاسداری کرے اور قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ داد جان بلوچ کو رمضان المبارک میں ناحق قتل کیا گیا اور اس دوران تمام جماعتوں نے تحریک میں ساتھ دیا اور اس مسئلے پر پرامن احتجاج کرتے رہے۔ ڈی سی آفس، سی پیک پر پرامن دھرنا دیا گیا، کمشنر مکران کی یقین دہانی پر ہم نے احتجاج ایک ہفتے کے لیے مؤخر کردیا اوراب اس ڈیڈ لائن کو 8 دن گزرچکے ہیں مگر تاحال داد جان کے قاتل گرفتار نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ دادجان کے قاتل دن کی روشنی میں مسلح ہوکر علاقے میں گھوم رہے ہیں، قاتلوں کی عدم گرفتاری پر دوبارہ احتجاج شروع کردیں گے۔ مسلح جتھوں کے ہاتھوں شہری یرغمال ہیں، مسلح جتھوں کو باقاعدہ سرکاری سرپرستی حاصل ہے جن کا مقصد عوام کو خوفزدہ کرنا ہے پنجگور ہمارا گھر ہے اس کا امن برباد کرنے نہیں دینگے۔

انہوں نے کہا کہ قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کو کھلی چھوٹ حاصل ہے، نامعلوم کا ڈرامہ رچاکر قاتلوں کو تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، لوگوں کے کھیتوں کوبھی اگ لگایا جارہا ہے یہ فری پلان منصوبے کا حصہ ہے تاکہ لوگوں کوتھکا کر مجبور کیا جائے کہ وہ مظالم پر چھپ رہیں۔ پنجگور میں امن مسلح جتھوں کے غیر مسلح ہونے سے مشروط ہے۔ پنجگور بلوچستان کا وہ حصہ ہے جہاں ایک ماہ کے دوران تیس افراد قتل ہوئے ریاست کی طرف سے نوجوانوں کے قتل پر خاموشی ہے، ریاست عوام کو انصاف دلانے میں عدم توجہ سے کام لے رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلح جتھوں کی پشت پناہی ایف سی کررہی ہے، جب تک ایف سی صوبے میں موجود ہے اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے، ڈیتھ اسکواڈ مسلح جتھے منشیات فروش انکی پناہ میں ہیں کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے، ہم میں مزید کتنی لاشیں اٹھانے کی قوت ہے، ہمیں اب انتظار کرنے کے بجائے فیصلہ کن احتجاج کی طرف جانا ہوگا جب تک ہم ایک مشترکہ فیصلہ کی طرف نہیں جائیں گے، موجودہ سسٹم میں ہمیں انصاف نہیں ملے گا ہم سب کو ایک آواز ہوکر نکلنا ہوگا تاکہ ہماری آئندہ نسلیں قاتلوں سے محفوظ رہیں۔

اس موقع پر انجمن تاجران کمیٹی کے صدر حاجی خلیل احمد دہانی، بی این پی عوامی کے ضلعی فنانس سیکرٹری میر سلیمان سدوزئی، حق دو تحریک پنجگور کے ترجمان ملا فرہاد، زبیر ایوب، جمعیت علمائے اسلام کے عادل ارباب، پیپلز پارٹی مکران جنرل سیکرٹری آغا شاہ حسین، مسلم لیگ ن کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری اشرف ساگر، جماعت اسلامی کے ضلعی جنرل سیکرٹری حافظ سراج احمد موجود تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here