دی انٹرنیشنل کمیٹی آف دی ریڈ کراس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کے محصور شہر ماریوپل میں خوراک اور پانی کی سپلائی خطرناک حد تک کم ہو رہی ہے جس سے بچے بے حد متاثر ہو رہے ہیں۔ یوکرینی حکام نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں سڑکوں سے 1207 لاشیں اٹھائی گئی ہیں اور ساحلی شہر پر حملے متواتر ہو رہے ہییں۔
یوکرین میں انسانی امداد کو منظم کرنے میں مدد کرنے والی اقوامِ متحدہ کی ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ یوکرینیوں کو خوراک اور پانی کی اشد ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی سفیر کرسٹینا کاٹراکیس کہتی ہیں کہ وہ اور ان کی ٹیم انسانی امداد حاصل کرنے کے لیے روزانہ یوکرین کی رومانیہ کے ساتھ سرحد تک جاتی ہیں اور پھر اسے یوکرین کے زیادہ ضرورت والے اور دور دراز شہروں، قصبوں اور دیہاتوں میں تقسیم کرتی ہیں۔ لیکن وہ کہتی ہیں کہ زیادہ تر امداد ان علاقوں تک نہیں پہنچ رہی ہے جو سب سے زیادہ منقطع ہیں اور تنازعات سے متاثر ہیں کیونکہ اسے لے جانے والوں کو جان کا خطرہ ہے۔
دوسری جانب یونیسف کا کہنا ہے کہ یوکرین میں امداد کے ضرورت مند بچوں تک پہنچنے میں امدادی کارکنوں کو چینلز درپیش ہیں۔ ادارے سے منسلک مورت ساہن کا کہنا ہے کہ شدید سردی میں ہسپتالوں کے تہہ خانوں اور گھروں میں بنا بجلی اور ہیٹر کے بچوں کی پیدائش ہو رہی ہے اور اسے دیکھنا بہت ہولناک ہے۔
یونیسف کی جانب سے یوکرین میں اس وقت 20 ہزار ڈاکٹرز اور نرسز کام کر رہی ہیں۔ ان کی ٹیم ضروری ادویات اور سامان دارالحکومت کیؤ اور ساحلی شہر ماری پول پہنچانا چاہ رہی ہے لیکن ابھی وہاں پہنچ نہیں پائی۔ مورت ساہن کہتے ہیں کہ ہم امن کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ خواتین اور بچوں کو محفوظ طور پر نکالا جا سکے۔ ‘ہم تمام خطرات مول رہے ہیں لیکن ہماری سپلائی یہاں ویئر ہاوسز میں ہی ہے۔’