پاکستانی مقبوضہ کشمیر اورگلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہورہا ہے،کانفرنس

0
201

جموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے مرکزی چیئرمین نثار شاہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال بجائے بہتری کے انسانی حقوق کی صورت حال بدتر ہوتی جارہی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ مذہبی انتہاپسندی ہے، جو کم ہونے کے بجائے روز بروز بڑھ رہی ہے۔ مذہب کے نام پر سیاست کرنے والی جماعتیں مضبوط،حکومت کی رٹ کمزور ہو چکی ہے۔ سیالکوٹ سانحہ پر ریاست، حکومت،سیاسی جماعتوں اور مذہبی گروہوں کا بیانیہ ہی دراصل بنیاد ی مسئلہ ہے۔آزادکشمیر میں جب تک غیر ریاستی افراد کی رجسٹریشن نہیں کی جاتی معصوم کنول مطلوب جیسے افسوسناک سانحات کو روکا نہیں جا سکتا۔ آزادکشمیر میں پن بجلی منصوبہ جات کے بعد پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کا جنم لینا انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جموں کشمیر عوامی ورکرزپارٹی کے تحت انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کانفرنس بعنوان ”آزادکشمیر اورگلگت بلتستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں“کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔کانفرنس سے سول سوسائٹی انسانی حقوق کی تنظیموں کے نمائندوں، سیاسی وسماجی صحافیوں اور وکلاء،خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت اور خطاب کیا۔

جموں کشمیر عوامی ورکرزپارٹی راولپنڈی کے آرگنائز راورمنتظم کانفرنس عمر اخلاص نے پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دئیے جبکہ کانفرنس سے جموں کشمیر نیشنل عوامی پارٹی کے سابق مرکزی صدر پروفیسر خلیق، عوامی ورکرزپارٹی کے بزرگ رہنما چوہدری مسعود الحسن،ناصرمحمود، یو کے پی این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل وقار شاہ کاظمی، ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کے ڈاکٹر بشیر،اپناکے سابق سیکرٹری جنرل اظہر کاشر، نیپ کے مرکزی رہنما ساجد صادق،ساجد کاشر جے کے ایل ایف کے صداقت مغل، جے کے ای ڈبلیو پی وومن ونگ کی طلعت رباب، جے کے اے ڈبلیو پی یوتھ کے رہنما لقمان حکیم،جموں کشمیر ہیومن ائٹس موومنٹ کے مرکزی صدر راجہ منیر،سوشلسٹ رہنمامدثر محبوب ایڈووکیٹ، ایمنسٹی انٹر نیشنل کے رکن ڈاکٹر قزار، آزادکشمیرگلگت بلتستان عوامی ایکشن کمیٹی وجموں کشمیر عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماعابد رشید، گلگت بلتستان کے متحرک سیاسی رہنماشجاعت حسین ایڈووکیٹ، ڈیم ایکشن کمیٹی آزادپتن کے رہنما سردارکبیر الطاف، سول سوسائٹی و سماجی رہنما وحید شاہ اوردیگر نے بھی خطاب کیا۔

نثار شاہ ایڈووکیٹ نے سیالکوٹ سانحہ پر ریاست، حکومت سیاسی جماعتوں اور مذہبی گروہوں کے بیانیے کو بنیاد ی مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے خلاف جتنے بھی مزمتی بیانات آئے ہیں ان میں ملوث افراد کو سزائے موت دینے کی بات کی گئی جبکہ اصل بات سزا نہیں بلکہ مسئلہ کا تدارک کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وبا نے معاشرے کو بری طرح متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے لوگ معاشی اور سماجی مسائل کا شکار ہو چکے ہیں صحت، غربت معاشی اور طبقاتی ناہمواری عام ہو چکی ہے۔مذہب، اور جنسی بنیادوں پر لوگ تقسیم در تقسیم ہیں جس کی وجہ سے معاشرہ مزید عدم تحفظ کا شکار ہے، انہوں نے ماحولیاتی آلودگی کو کورونا وبا کے پھیلاؤ کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس وباء کو کنٹرول کرنے میں ناکامی حکمران طبقات کی نااہلی کی واضح مثال ہے، انہوں نے کہا کہ یوں تو بہت سارے تشویش ناک پہلو ہیں لیکن سب سے زیادہ فکرمندی کی بات یہ ہے کہ ہماری ااسٹیبلشمنٹ اور حکومت انسانی حقوق سے متعلق بہت سی باتوں کو مانتیں ہی نہیں۔ آپ صورت حال کو بہتر تو اس وقت کریں۔ اس وقت ملک میں 13 ایسے قوانین موجود ہیں جو آزاردی اظہار میں رکاوٹ ڈالتے ہیں، اور اب ایسے قوانین میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

نثار شاہ ایڈووکیٹ نے ڈڈیال آزادکشمیر میں 13سالہ معصوم بچی کنول مطلوب کے ریپ اورقتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہ آزادحکومت لوگوں کی تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔اس طرح کے واقعات مقامی انتظامیہ کی جانب سے غیر ریاستی افرا د کی رجسٹریشن نہ ہونے کی وجہ سے رونما ہو رہے ہیں۔ ملزم کو قرارواقعی سز ا دیجائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت سٹیٹ سبیجکٹ کی دھجیاں اڑا ررہی ہے، آزادکشمیر میں غیر ریاستی افراد کے لئے ملازمتوں میں نرمی دراصل ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ جو آزادکشمیر صوبہ بنانے کی جانب پہلاقدم ہے۔اگر اس اقدام کے خلاف بھرپور مزاحمت نہ ہوئی تو مستقبل میں آزادکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل ہونے کے قوی امکانات ہیں۔انہوں نے آزادکشمیر میں پن بجلی منصوبہ جات کے بعد پیدا ہونے والے ماحولیاتی مسائل کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قراددیا،انہوں نے کہا کہ نیلم جہلم ہائیڈرل منصوبے کے بعد مظفرآباد شہر کے درجہ حرارت میں اضافہ ہو گیا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here