مشرق وسطیٰ میں بھی جنگ کرنا چاہیے،القاعدہ سربراہ کی نئی ویڈیو جاری

0
366

امریکا پر نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کی بیسویں برسی کے موقع پر دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کا ایک نیا ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے، جس میں مغربی ممالک اور ان کے اتحادیوں پر حملوں کی وکالت کی گئی ہے۔

لبنانی دارالحکومت بیروت سے اتوار بارہ ستمبر کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ایمن الظواہری کی یہ نئی ویڈیو گیارہ ستمبر 2001ء کے ٹھیک بیس سال بعد گیارہ ستمبر 2021ء کو جاری کی گئی اور یہ ویڈیو ایک گھنٹہ طویل ہے۔

کل ہفتے کے دن سے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی اس ویڈیو میں القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو یہ کہتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے کہ القاعدہ کے حامیوں کو نہ صرف مغربی ممالک بلکہ مشرق وسطیٰ میں ان کے اتحادیوں کے خلاف بھی جنگ کرنا چاہیے۔

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ یہ ویڈیو گزشتہ برس کے اواخر میں اس وقت سے لے کر اب تک کا ایمن الظواہری کا پہلا پیغام ہے، جب ذرائع ابلاغ میں ایسی غیر مصدقہ رپورٹیں سامنے آئی تھیں کہ دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے سربراہ کا انتقال ہو گیا ہے۔

اس بات کی اب تک کوئی حتمی تصدیق نہیں ہو سکی کہ ایمن الظواہری کا گزشتہ برس واقعی انتقال ہو گیا تھا۔ مزید ابہام اس وجہ سے بھی پیدا ہوتا ہے کہ دہشت گردوں کی جاری کردہ پروپیگنڈا ویڈیوز کا تجزیہ کرنے والے امریکا میں قائم سائٹ انٹیلیجنس گروپ کے مطابق الظواہری کی نئی ویڈیو کی جانچ پڑتال کے بعد یہ کہنا مشکل ہے کہ تقریبا? ایک گھنٹے کی یہ ویڈیو کب ریکارڈ کی گئی تھی۔

دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے رہنما کی ہفتے کے دن جاری کردہ اس نئی ویڈیو کے بعد کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فوٹیج سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ الظواہری رواں سال کے آغاز تک زندہ تھے اور گزشتہ برس کے اواخر میں ان کی موت کی رپورٹیں درست نہیں تھیں۔

اس بارے میں سائٹ انٹیلی جنس گروپ کی انتہا پسندانہ ویڈیوز کی ماہر تجزیہ کار ریٹا کاٹس نے کہا کہ اس نئی ویڈیو میں ایمن الظواہری کی طرف سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے شمال مغرب میں روسی فوج کے ایک قافلے پر کیے گئے ایک ایسے حملے کا حوالہ دیا گیا ہے، جو یکم جنوری کو کیا گیا تھا۔

اپنی اسی ویڈیو میں القاعدہ کے رہنما کی طرف سے افغانستان میں بیس سالہ تعیناتی کے بعد وہاں سے امریکی فوجی انخلا کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔ الظواہری کے الفاظ میں بیس سالہ جنگ کے بعد امریکا ‘ٹوٹا ہوا اور زخمی حالت میں‘ افغانستان سے رخصت ہو رہا ہے۔

اس ویڈیو کے افغانستان سے متعلق حصے میں الظواہری نے ہندو کش کی اس ریاست میں کابل کا کنٹرول حاصل کر لینے سے پہلے القاعدہ کے حلیف طالبان کی مسلسل عسکری پیش قدمی کا کوئی ذکر نہیں کیا۔

القاعدہ کے رہنما نے اس ویڈیو میں چند عرب ممالک کی طرف سے ماضی قریب میں اسرائیل کے ساتھ قائم کیے جانے والے باقاعدہ سفارتی اور تجارتی تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے انہیں ‘غداری‘ سے تعبیر کیا۔

متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان اور مراکش وہ مسلم اکثریتی خلیجی یا افریقی ممالک ہیں، جنہوں نے گزشتہ برس اسرائیل کو باقاعدہ تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ معاہدے کیے تھے اور جن کے اسرائیل کے ساتھ اب باضابطہ تعلقات ہیں۔

مصر سے تعلق رکھنے والے ایمن الظواہری نے 2011ء میں القاعدہ کے بانی رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن کے دوران ہلاکت کے بعد اس دہشت گرد نیٹ ورک کی قیادت سنبھالی تھی۔

امریکا نے الظواہری کی سر کی قیمت 25 ملین ڈالر مقرر کر رکھی ہے اور انسداد دہشت گردی کے امور کے کئی ماہرین کا اندازہ ہے کہ ایمن الظواہری ممکنہ طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی علاقے میں کہیں روپوش ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here