انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ایمنسٹی انٹرنیشنل’ نے ایران میں انسانی حقوق کی پامالیوں پرمبنی سال 2019ءکی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایرانی رجیم پرامن احتجاج کو دبانے اورمظاہرین کو کچلنے کے لیے بے تحاشا طاقت کے استعمال کی مرتکب ہوئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے سیکڑوں مظاہرین کو ہلاک کیا اور ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ ایرانی حکام نے 200 سے زیادہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو ظالمانہ طریقوں سے حراست میں لیا اور ان میں سے بیشتر کو عقوبت خانوں میں ڈال کر کوڑے مارے گئے۔
رپورٹ میںکہا گیا ہے کہ ایرانی خواتین کو بھی ایرانی رجیم میں غیر منصفانہ امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ایران میں حکومت کے قوانین کے خلاف اور اپنے حقوق کے لیے آوازبلند کرنے والی خواتین پر ریاستی سطح پر سختیاں بڑھا دی گئی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال2019ءکے دوران ایران میں نسلی اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی سلوک بھی جاری رہا۔
ایمنسٹی نے ایران میں ریاستی سطح پر اقلیتوں کے ساتھ رکھے گئے ناروا سلوک کی تفصیلات بھی بیان کی ہیں۔ ان میں مناسب طبی سہولیات کی عدم فراہمی اور غیر انسانی سزائیں جیسے خطرناک حربے شامل ہیں۔
ایران میں ملزموں کو سرے عام پھانسی دینے کا چلن عام ہے۔ گذشتہ برس درجنوں افراد کو سرے عام پھانسی دی گئی جن میں18 سال سے کم عمر کے بچے بھی شامل تھے۔