امریکا نے سعودی عرب کو غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے دورے کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دے کر دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو مضبوط کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کیا جس میں صدر ٹرمپ کے حوالے سے کہا گیا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم سعودی عرب کو باضابطہ طور پر ایک اہم غیر نیٹو اتحادی کے طور پر نامزد کر کے اپنے فوجی تعاون کو مزید بلندیوں تک لے جا رہے ہیں۔‘

امریکی وزارتِ خارجہ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، اہم غیر نیٹو اتحادی (ایم این این اے) کا درجہ امریکی قانون کے تحت دیا جانے والا ایک درجہ ہے جو غیر ملکی شراکت داروں کو دفاعی تجارت اور سکیورٹی تعاون کے شعبوں میں بعض فوائد فراہم کرتا ہے۔

وزارتِ خارجہ کے مطابق، غیر نیٹو اتحادی کا خطاب امریکہ کے ان ممالک کے ساتھ قریبی تعلقات اور دوستی کو ظاہر کرتا ہے۔

اگرچہ ایم این این درجہ ان ممالک کو فوجی اور اقتصادی مراعات تک رسائی فراہم کرتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس خطاب کے حامل ممالک کو امریکہ کی جانب سے کسی قسم کی سکیورٹی گارنٹی حاصل ہو گی۔

یاد رہے کہ نیٹو 1949 میں بننے والا ایک فوجی اتحاد ہے جس میں 32 ممالک شامل ہیں۔

امریکہ اور کینیڈا کے علاوہ اس اتحاد میں شامل تمام ممالک یورپی ہیں۔ امریکہ اس اتحاد کا سرکردہ رکن ہے اور اس میں شامل کسی بھی ایک ملک کے خالف جارحیت پورے اتحاد پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔

فی الحال 19 ممالک کو امریکہ نے غیر نیٹو اتحادی کا درجہ دے رکھا ہے ان میں پاکستان کے علاوہ ارجنٹینا، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، کولمبیا، مصر، اسرائیل، جاپان، اردن، کینیا، کویت، مراکش، نیوزی لینڈ، فلپائن، قطر، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور تیونس شامل ہیں۔

2004 میں اس وقت کے امریکی صدر جارج بش نے پاکستان کو غیر نیٹو اتحادی کا خطاب دیا تھا۔

سعودی عرب کی شمولیت کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 20 ہو جائے گی۔

اس کے علاوہ تائیوان کو بھی غیر نیٹو اتحادی کے طور پر لیا جاتا ہے تاہم اسے باقاعدہ ایم این این اے کا درجہ حاصل نہیں۔

امریکی قانون کے تحت غیر نیٹو اتحادی ممالک کی فہرست میں شامل ممالک کو مندرجہ ذیل مراعات حاصل ہوتی ہیں:

غیر نیٹو اتحادی ممالک دفاعی اور جنگی سازوسامان کی تحقیق اور ترقیاتی منصوبوں کے لیے امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ معاہدے کرنے کے اہل ہوتے ہیں۔

نیٹو ممالک کی طرح، اس فہرست میں شامل ممالک کی کمپنیوں کو بھی امریکہ سے باہر امریکی محکمہ دفاع کے آلات کی دیکھ بھال، مرمت یا مرمت کے معاہدوں پر بولی لگانے کی اجازت ہوتی ہے۔

غیر نیٹو اتحادی ممالک محکمہ خارجہ کے ٹیکنیکل سپورٹ ورکنگ گروپ کے زیراہتمام دھماکہ خیز مواد کا پتہ لگانے والے آلات اور انسداد دہشت گردی کی تحقیق اور ترقیاتی منصوبوں کی خریداری کے لیے فنڈنگ ​​حاصل کر سکتے ہیں۔

اگر غیر نیٹو اتحادی کی فہرست میں شامل کوئی ملک نیٹو کے جنوبی یا جنوب مشرقی کنارے پر واقع ہے تو یہ غیر ملکی امدادی ایکٹ کے سیکشن 516 کے تحت منتقل کیے گئے اضافی دفاعی مصنوعات کی ترجیحی ترسیل کے لیے اہل ہوں گے۔

اس کے علاوہ یہ ممالک استعمال شدہ یورینیم خریدنے کے لیے بھی اہل ہوتے ہیں۔

اس کے علاوہ اس فہرست میں شامل ممالک کوآپریٹو ریسرچ اور ترقی کے لیے مواد، سپلائیز، یا آلات کے قرضوں کے لیے اہل ہوتے ہیں۔

امریکی فوجی تنصیبات کے علاوہ ان ممالک میں بھی امریکی جنگی سازوسامان رکھے جا سکتے ہیں۔

غیر نیٹو اتحادی ممالک دوطرفہ یا کثیر جہتی بنیادوں پر تربیت کی کوآپریٹو فرنشننگ کے لیے امریکہ کے ساتھ معاہدے کر سکتے ہیں بشرطیکہ مالیاتی انتظامات باہمی ہوں اور تمام امریکی براہ راست اخراجات کی ادائیگی کا انتظام ہو۔

Share This Article