سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب کو ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان کیا ہے۔
منگل کو صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ہم انھیں ایف 35 طیارے فروخت کریں گے، وہ ایک بہت اچھے اتحادی ہیں۔‘
توقع ہے کہ ملاقات میں صدر ٹرمپ اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان دفاع اور سویلین نیوکلیئر معاہدوں پر بات کریں گے۔ یہ سات سال قبل صحافی جمال خاشقجی کی سعودی ایجنٹس کے ہاتھوں موت کے بعد محمد بن سلمان کا پہلا دورہ امریکہ ہے۔
سعودلی ولی عہد نے آخری مرتبہ امریکہ کا دورہ صدر ٹرمپ کے پہلے دورِ صدرارت میں سنہ 2018 میں کیا تھا۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز کہا تھا کہ انھوں نے سعودی عرب کو انتہائی جدید ایف-35 لڑاکا طیاروں کی فروخت کی منظوری دے دی ہے۔
آج [18 نومبر کو] سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی وائٹ ہاؤس میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہو گی۔
اگر صدر ٹرمپ معاہدے کو حتمی شکل دے کر سعودی عرب کو ایف-35 سٹیلتھ لڑاکا طیاروں کی فراہمی کی منظوری دے دیتے ہیں تو اس سے امریکہ کی اسرائیلی فوج کی خطے میں ہمیشہ ’ہتھیاروں کی بالادستی‘ کی پالیسی ختم ہو جائے گی۔
اس معاہدے کے نتیجے میں ریاض کو خلیج فارس میں اپنے علاقائی حریفوں بشمول ایران پر فضائی برتری حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔
سعودی عرب ایک طویل عرصے سے ایف-35 حاصل کرنے کا خواہشمند ہے اور یہ محمد بن سلمان اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان منگل کو ہونے والی ملاقات میں شامل اہم موضوعات میں سے ایک ہو گا۔
دوسری جان ب وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقات کے دوران وہ سعودی عرب کو ایبراہم اکارڈز یا ‘ابراہیمی معاہدے’ میں شامل ہونے کے لیے راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔