ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ’ایران جوہری ہتھیار بنانے کا ارادہ نہیں رکھتا‘ لیکن یہ کہ ’اس کی افزودگی نہیں روکے گا۔‘
ایرانی ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی اپنی تقریر میں ایرانی رہنما نے تین باتوں پر زور دیا، ایرانی قوم کا اتحاد، یورینیم کی افزودگی اور امریکہ کے ساتھ تعلقات۔
امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کے ساتھ مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں اور یہ نقصان دہ بھی ہے‘ اور ’کوئی بھی ملک خطرے کے تحت مذاکرات نہیں کرے گا۔‘
خامنہ ای نے مزید کہا کہ ’دوسرا فریق اپنے وعدے توڑتا ہے، دھمکیاں دیتا ہے، اور موقع ملنے پر قتل کا ارتکاب بھی کر لیتا ہے‘ اور اس بات پر زور دیا کہ ایسی حکومت کے ساتھ مذاکرات کرنا ’خالص نقصان‘ ہو گا۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ان مذاکرات کا نتیجہ ایران میں جوہری سرگرمیوں اور افزودگی کی بندش ہے‘۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ نے کہا کہ ’ملک کی ترقی کا راز مضبوط بننے میں ہے، ہمیں مضبوط بننا چاہیے، فوجی طاقت ضروری ہے، سائنسی طاقت ضروری ہے، ریاستی اور ساختی طاقت ضروری ہے‘۔
انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’جب ہم مضبوط ہوں گے تو دوسری طرف سے ہمیں خطرہ نہیں ہوگا۔‘
ایرانی رہنما نے ملک کے اندر جوہری صنعت کی بندش اور افزودگی کا مطالبہ کرنے والے امریکی حکام کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’ایرانی عوام جو بھی ایسی بات کہے گا اسے تھپڑ ماریں گے۔‘
خامنہ ای کا یہ تبصرہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر میں یہ کہنے کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے، کہ ’میں نے ایران کے رہنما کو فراخدلی سے خط لکھا، لیکن انھوں نے دھمکیوں کا جواب دیا۔‘
اس تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ ’ایران دنیا میں دہشت گردی کی سب سے بڑی ریاست ہے اور اس کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہیں۔‘
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں آج اپنی تقریر میں ڈونلڈٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا، ’امریکہ کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک میں ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔‘
اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران امریکہ نے نتنز، اصفہان اور فردو میں ایٹمی تنصیبات پر بمباری کی۔
اسرائیل ایران جنگ کے آغاز کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کی یہ چوتھی ٹیلی ویژن تقریر ہے۔
تاہم ایرانی حکومت کے رہنما نے آج اپنی تقریر میں اس بات پر زور دیا کہ ایران کے پاس نہ تو جوہری ہتھیار ہیں اور نہ ہی وہ مستقبل میں انھیں بنائے گا۔