اسلام آباد : ماہ رنگ بلوچ کیس کی سماعت دوران ایمان مزاری اور چیف جسٹس کے درمیان تلخ مکالمہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان کے اسلام آباد ہائیکورٹ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) کے اسیر سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے کیس کی سماعت کے دوران غیر معمولی صورتحال پیدا ہوگئی جب چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور انسانی حقو ق کے وکیل ایمان مزاری کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر میں اس کیس میں کوئی آرڈر پاس کروں گا تو مس مزاری نیچے جا کر پروگرام کر یں گی کہ ڈکٹیٹر بیٹھا ہے۔

ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ انہوں نے قانون کے دائرے سے باہر کوئی بات نہیں کی، اور کہا کہ میں نے جو بات کی ہے وہ ذاتی حیثیت میں ہے اس کا اثر کلائنٹ کے کیس پر نہیں ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ وکیل کو بھی ادب کے دائرے میں رہنا چاہیے اور کہا کہ کیوں نا آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کی جائے۔ ایمان مزاری نے اس پر کہا کہ میں نے کوئی بات قانون اور آئین سے باہر نہیں کی، اگر آپ توہین عدالت کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں، مجھے آئین نے آزادی اظہار رائے دی ہے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایمان مزاری کے شوہر ایڈووکیٹ ہادی علی چٹھہ سے کہا کہ ایمان مزاری کو سمجھائیں، اور ریمارکس دیے کہ کسی دن میں نے پکڑ لیا نا۔

ایمان مزاری نے کہا کہ اگر عدالت وکلا کو دھمکی دے تو بہتر ہے کہ توہین عدالت کی کارروائی کر لی جائے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ ماہ رنگ بلوچ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے درخواست گزار کو پہلے کابینہ کی سب کمیٹی سے رجوع کرنا چاہیے۔

عدالت نے رپورٹ وکلا کو فراہم کرنے کی ہدایت دی اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔

Share This Article