کراچی : زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف احتجاجی کیمپ سولھویں روز بھی جاری

ایڈمن
ایڈمن
1 Min Read

کراچی سے جبری طور پر لاپتا ہونے والے نوجوان زاہد علی بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ کراچی پریس کلب کے باہر سولھویں روز بھی جاری رہا۔

لاپتا نوجوان کے اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زاہد کو 17 جولائی 2025 کی شام 5 بج کر 30 منٹ پر کراچی میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے اہلکار زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے، تاہم 35 دن گزرنے کے باوجود ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

اہلخانہ نے کہا ہے کہ اگر زاہد علی بلوچ پر کوئی مقدمہ یا الزام ہے تو انہیں آئین اور قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جبری گمشدگیاں نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہیں بلکہ خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ بھی ہیں۔

احتجاجی کیمپ میں شریک افراد نے انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند طبقات سے اپیل کی کہ وہ زاہد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں اور اس سلسلے میں اہلخانہ کا ساتھ دیں۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد علی بلوچ کو بازیاب نہیں کرا لیا جاتا۔

Share This Article