کراچی پریس کلب کے باہر جبری گمشدگی کے خلاف جاری احتجاجی کیمپ میں لاپتا نوجوان زاہد علی بلوچ کے والد، حمید بلوچ نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے کو لاپتا ہوئے ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا ہے لیکن تاحال اس کی بازیابی یا حالت کے بارے میں کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔
پیر 18 اگست 2025 کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حمید بلوچ نے بتایا کہ زاہد کو 17 جولائی کو شام ساڑھے پانچ بجے کراچی میں سواری کا انتظار کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے اہلکاروں نے زبردستی حراست میں لیا، جس کے بعد سے وہ لاپتا ہیں۔ ان کے بقول، "اب 32 دن گزر گئے ہیں لیکن ہمیں یہ تک معلوم نہیں کہ ہمارا بیٹا کہاں ہے اور کس حال میں ہے۔”
حمید بلوچ نے کہا کہ اگر زاہد پر کوئی الزام ہے تو آئین اور قانون کے مطابق انہیں عدالت میں پیش کیا جائے، لیکن اس طرح لاپتا رکھنا ایک خاندان کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو آج 14 دن مکمل ہو گئے ہیں اور یہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد کو بازیاب نہیں کرایا جاتا۔
زاہد کے والد نے انسانی حقوق کی تنظیموں، سول سوسائٹی، صحافیوں، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند افراد سے اپیل کی کہ وہ زاہد کی بازیابی کے لیے آواز بلند کریں۔
پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ احتجاج کل بھی جاری رہے گا جو اپنا 15واں دن ہوگا۔