زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی: کراچی میں احتجاجی کیمپ تیرہویں روز بھی جاری

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

کراچی سے جبری طور پر لاپتہ کیے گئے نوجوان زاہد علی بلوچ کی بازیابی کے لیے احتجاجی کیمپ آج تیرہویں روز بھی کراچی پریس کلب کے باہر جاری رہا۔

زاہد علی بلوچ کو 17 جولائی 2025 کی شام تقریباً 5 بج کر 30 منٹ پر اس وقت مبینہ طور پر ریاستی اداروں کے اہلکار زبردستی اپنے ساتھ لے گئے تھے جب وہ سواری کا انتظار کر رہا تھا۔

اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ 32 روز گزرنے کے باوجود زاہد کی گرفتاری یا موجودگی کے بارے میں کسی قسم کی کوئی اطلاع فراہم نہیں کی گئی۔

زاہد کے والد حمید بلوچ نے کیمپ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: "اگر میرے بیٹے نے کوئی جرم کیا ہے تو اسے عدالت میں پیش کرو، یوں بے نشان مت کرو۔” ان کے لہجے میں درد اور صبر کی آمیزش کے ساتھ بیٹے کی واپسی کی امید جھلک رہی تھی۔

احتجاجی کیمپ میں شریک مظاہرین نے کہا کہ جبری گمشدگیاں نہ صرف غیر آئینی اور غیر انسانی عمل ہیں بلکہ متاثرہ خاندانوں کے لیے ناقابلِ برداشت صدمہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو آئین و قانون کے مطابق اپنے دفاع کا حق دیا جانا چاہیے۔

شرکاء نے انسانی حقوق کی تنظیموں، میڈیا، اعلیٰ عدلیہ اور انصاف پسند عوام سے اپیل کی کہ وہ زاہد علی بلوچ کی فوری بازیابی کے لیے مؤثر آواز بلند کریں۔ اہلِ خانہ نے اعلان کیا کہ ان کا احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک زاہد علی بلوچ کو بازیاب نہیں کرا لیا جاتا۔

Share This Article