.پاھار……
شہید بلوچ رہنما
ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی چوتھی برسی
ماہِ جنوری میں 30 سے ز ائدفوجی آپریشنز میں 67 افرادلاپتہ،31لاشیں برآمد،
50 گھروں میں لوٹ مار،30گھر نذر آتش
سنگر کامکمل پُر مغزاور دستاویزی رپورٹ و تجزیہ
چیف ایڈیٹر دوستین بلوچ کے قلم سے
مقبوضہ بلوچستان کی صورت حال نئے سال2020 میں انسانی حقوق کی ریاستی جرائم حوالے سنگین رہی، جنوری2020 میں ریاستی جنگی جرائم کا اندازہ کچھ ان اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے کہ فورسز نے جنوری میں بلوچستان بھر میں تیس سے زائد فوجی آپریشنز کیے جس میں پچاس سے زائد گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ تیس گھروں کو نذرآتش کیا گیا۔فورسز نے 67افراد کو حراست بعد لاپتہ کیا اور 31 نعشیں برآمد ہوئی ہیں۔
سال کے پہلے مہینے میں اگر مقبوضہ بلوچستان کی داخلی صورت حال کا جائزہ لیا جائے تو فورسز کی سنگینوں کا اندازہ اوپر دئیے گئے اعداد و شمار سے لگایا جا سکتا ہے۔فورسز نے ضلع کیچ،ضلع آواران،ضلع گوادر،بولان،ضلع واشک میں آبادیوں کو نشانہ بنایا،یقینا بلوچستان کی داخلی صورت حال اس وقت گھمبیر ہونے کے ساتھ انسانی اجتماعی سزاؤں کے حوالے سے باعث لمحہ فکریہ ہے،اس خطے میں جبری غلامی کے خلاف سراپا احتجاج بلوچ قوم کی سنوائی ناگزیرہو چکی ہے۔
بلوچ آزادی پسند تنظیمیں ولیڈران عرصہ دراز سے میڈیا میں کہتے آ رہے ہیں کہ ریاست پاکستان بلوچ جہد آزادی کو کاؤنٹر کر نے کے لیے،داخلی و عالمی مذہبی دہشت گردوں کو بلوچ سرزمین پر پروان چھڑا رہا ہے، مگر دنیا خاموش تماشائی بنی رہی ہے اور بلوچوں کی اس فریاد کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا ہے۔
یہی نہیں بلکہ اس وقت ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ کے پہاڑی علاقے زامران،ضلع پنجگور کے علاقے پروم میں لشکر طیبہ ودیگر کئی ریاستی مذہبی دہشت گردوں کے کیمپ ریاستی فوج کی سائے تلے قائم ہیں،کچھ دن قبل پانچ بلوچ سرمچاروں کو بھی اسی لشکر طیبہ کے کارندوں نے شہید کیا،جسکے بعد بلوچ قومی جہد آجوئی کے اتحاد قومی سنگر”براس“ نے اسپیشل آپریشن کا اعلان کیا اسکے بعد لشکر طیبہ کے دو کارندوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ دو کو گرفتار کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
بلوچ قومی اتحاد”براس“ کا یہ فیصلہ وقت و حالات کے مطابق خوش آہند ہے اور امید یہی کی جا رہی ہے کہ ان مذہبی دہشت گردوں کو مکران سے مکمل صفایا کر دیا جائے گا۔
بلوچستان میں ریاستی مذہبی دہشت گردوں کی بھر مار،مسلح دفاع،لشکر طیبہ،داعش کا پروان چھڑنا یقینا دنیا و خاص کر ہمسایہ ممالک، ایران،افغانستان،بھارت اور خلیجی ممالک کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چائیے۔ہمسایہ ممالک کو ان عالمی مذہبی دہشت گردوں کی روک تھام کے لیے بلوچ قومی اتحاد ”براس“ کی مدد وتعاون وقت کی اہم ضرورت ہے۔اس لیے کہ یہی دہشت گرد ریاستی بدنام عالمی دہشت گرد آئی ایس آئی کے کارخانے ہیں جس سے آج دنیا بھر متاثر ہے۔
پاکستان کی جانب سے ان مذہبی شدت پسندوں کی بلوچ سرزمین پر منتقلی انھیں مکمل فوجی تحفظ فراہم کرنا ایک خطرناک اقدام ہے،اور آج مقبوضہ بلوچستان میں بلوچ آزادی پسند تن تنہا ریاستی فورسز کے ساتھ ان عالمی مذہبی دہشت گردوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، اور بلوچوں کی قربانیاں یقینا منزل کی جانب پیش قدمی کے ساتھ انکی آنے والی نسلوں کے لیے آزاد بلوچستان کا مجموعہ ہیں۔
جنوری میں عظیم انقلابی رہنما ڈاکٹر منان جان کی چوتھی برسی کے موقع پر بی این ایم کی جانب سے دنیا بھر میں پروگرامز کا انعقاد کیا گیا،جہاں انکی تعلیمات کے پرچار کے ساتھ انکی انقلابی سفر پر روشنی ڈالی گئی۔
اسی طرح ریاستی مطالم کے خلاف دنیا میں مظاہروں کے ساتھا آگاہی پروگراموں کا انعقاد بھی دیکھنے میں آیا۔
بلوچستان کی موجودہ صورت حال حوالے دنیا بھر میں پروگراموں کا انعقاد یقینا ریاستی جبر کو دیگر اقوام کے سامنے لانے میں کردار ادا کرے گا۔اس خطے کی صورت حال پر اگر سرسری جائزہ لیا جائے تو ایران کے جنرل سلیمان کی ہلاکت کے بعد خطے میں ایک گرماگرمی چھڑی، مگر وہ باقاعدہ جنگ کی شکل اختیار نہ کرسکی البتہ پروکسی وار میں حد درجہ تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے،یقینا امریکہ کے انتخابات کے بعد اس خطے میں غیر معمولی عسکری تبدیلی متوقعہ ہے۔ پاکستان جو معاشی حوالے سے تاریخ کی برترین و تباہ کن صورت حال سے دوچار ہے،ملٹری و دیگر جماعتوں کے درمیان آئے روز تو تو میں میں کا سلسلہ جاری ہے۔ انسانی حقوق،اظہار رائے کی صورت حال یہ ہے کہ لب کشائی پر غائب کر دیا جاتا ہے،بہ آسان الفاظپاکستان میں اس وقت غیر اعلانیہ مارشل لاء ہے اور بلوچ قوم کے ساتھ یہاں بسے تمام اقوام ایک غیر اعلانیہ جیل میں ہیں۔
پختون رہنما منظور پشتین کی پاکستانی فورسز ہاتھوں گرفتاری کو لے کر دنیا بھر میں مظاہروں کے ساتھ پاکستانی فوج و اسکے اداروں کو سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، دوسری جانب پشتون قوم کی جانب سے شدید غم و غصہ یقیناآنے والے وقتوں میں اس قوم کے لیے بہتر مستقبل اور اپنی سرحدیں جدا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
ماہ جنوری 2020 پر بی این ایم کی تفصیلی بیان https://dailysangar.online/?p=487