ایرانی میڈیاکے مطابق مغربی بلوچستان کے علاقے زاہدان میں عدلیہ کی عمارت پر مسلح حملے میں 9 افراد ہلاک، 13 زخمی جبکہ 3 حملہ آور بھی مارے گئے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے ارنا کا دعوی ہے کہ ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زاہدان میں عدلیہ کی عمارت پر حملے کی کوشش ناکام بنا دی ہے۔
اس حملے میں کم از کم9 افراد ہلاک اور 13 زخمی ہوئے ہیں جبکہ تمام حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
عسکریت پسند گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
ایران نے اس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے تاہم اسرائیلی حکومت کی جانب سے تاحال اس حوالے سے تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی ہے۔
سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی پولیس کمانڈر علی رضا دلیری نے ارنا کو بتایا کہ حملہ آور کے ارکان سائلین کے بھیس میں سنیچر کی صبح زاہدان میں عدلیہ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ خطرے کی نشاندہی کے بعد سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی اور جھڑپ کے دوران تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔
دلیری کے مطابق دو حملہ آور قریبی سڑک پر فرار ہونے کی کوشش کے دوران مارے گئے، جبکہ تیسرے کو اس سے قبل ہی اس وقت ہلاک کر دیا گیا جب وہ دستی بم سے حملہ کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔
دھماکے کے نتیجے میں کئی شہری ہلاک ہوئے جن میں ایک ماں اور ایک سالہ بچہ بھی شامل ہیں۔ تاہم انھوں نے مزید تفصیلات نہیں دیں۔
زاہدان میں پاسدارانِ انقلاب کی قدس فورس (آئی جی آر سی) نے ہلاکتوں کی تعداد 6 بتائی ہے۔ ایک علیحدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں 22 افراد زخمی ہوئے جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔
اس سے قبل ایران کی عدلیہ نے بھی ایک بیان میں اس حملے اور جھڑپ کی تصدیق کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ کئی افراد زخمی ہوئے اور امدادی عملہ فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ چکا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریسکیو ٹیموں نے زخمیوں کو عدلیہ کی عمارت سے نکالا اور قریبی طبی مراکز منتقل کیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے سائلین اور عملے کو محفوظ طریقے سے علاقے سے نکالا اور اب عدالتی عمارت کے اطراف میں سکیورٹی فورسز تعینات ہیں۔