انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر اعظم سر کیئر سٹامر کے ساتھ کئی بلین پاؤنڈ کی برآمدات میں اضافے کے لیے ایک آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
معاہدے کے تحت برطانوی کاریں اور ’وہسکی‘ سستے داموں انڈیا کو فروخت کی جائیں گی جبکہ انڈیا سے ٹیکسٹائل اور جیولری کی مصنوعات برطانیہ کو ارزاں نرخوں پر برآمد کی جائیں گی۔
دونوں ممالک کو اس معاہدے تک پہنچنے میں تین سال کا عرصہ لگا اور یہ غیر قانونی نقل مکانی سے نمٹنے کے لیے انڈیا اور برطانیہ کے درمیان ایک نئے معاہدے کی تجدید بھی کرتا ہے۔
مخالفین نے متنبہ کیا تھا کہ سماجی تحفظ کی توسیع کی شرائط کی وجہ سے یہ معاہدہ برطانوی کارکنوں پر تلوار بن کر گر سکتا ہے، لیکن برطانیہ کے وزیر تجارت جوناتھن رینالڈس نے کہا کہ یہ ’مکمل طور پر غلط‘ بات ہے اور برطانیہ میں عارضی طور پر تعینات ہونے والے انڈین کارکنوں سے بھی وہی معاہدہ کیا جائے گا جو پہلے ہی بہت سے دوسرے ممالک سے آنے والوں سے کیا گیا ہے۔
برطانیہ کے وزیر اعظم کی ملکی رہائش گاہ پر دستخط کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے سر کیئر سٹامر نے کہا کہ برطانیہ اور انڈیا کا معاہدہ ’برطانیہ کی بریگزٹ کے بعد سب سے بڑا اور اقتصادی لحاظ سے اہم‘ تجارتی معاہدہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’یہ معاہدہ اب ہر لحاظ سے ایک حتمی معاہدہ ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’برطانیہ کئی سالوں سے اس طرح کے معاہدے پر مذاکرات کر رہا تھا، لیکن یہ حکومت ہی ہے جس نے یہ کر دکھایا اور اس کے ساتھ ہم ایک بہت طاقتور پیغام دے رہے ہیں کہ برطانیہ کاروبار کے لیے کھلا ہے اور اس سے پہلے ہی بہت بڑا اعتماد پیدا ہو رہا ہے۔‘
سر کیئر سٹامر نے کہا کہ اس معاہدے سے ملک بھر میں 2,200 سے زیادہ برطانوی ملازمتیں پیدا ہوں گی کیونکہ انڈین کمپنیوں نے برطانیہ میں اپنے کام کو وسعت دی ہے اور برطانوی کمپنیاں انڈیا میں کاروبار کے نئے مواقع حاصل کریں گی۔
انڈیا کے وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس معاہدے میں مصنوعی ذہانت سے لے کر سیمی کنڈکٹر تک کی مصنوعات کا حصول شامل ہے۔