ایرانی حملوں سے اسرائیل کو بہت سخت نقصان پہنچا،ڈونلڈ ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
7 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کے نتیجے میں خاص طور پر پچھلے کچھ دنوں میں اسرائیل کو بہت سخت نقصان پہنچا اور بیلسٹک میزائلوں نے بہت سی عمارتیں تباہ کیں۔

ٹرمپ، نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے کے ہمراہ نیدرلینڈز میں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوسرے روز پریس کانفرنس میں سوالات کے جواب دے رہے تھے۔

صحافی نے ان سے پوچھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے اس بیان پر آپ کا کیا ردِعمل ہے کہ وہ اب بھی جوہری مواد کی افزودگی کرنا چاہتے ہیں؟

ٹرمپ کا کہنا تھا ’مجھے نہیں معلوم کہ انھوں نے واقعی ایسا کہا ہے یا نہیں۔ لیکن اس وقت وہ کسی چیز کی افزودگی نہیں کرنا چاہتے۔ وہ خود کو سنبھالنا چاہتے ہیں اور ہم انھیں ایسا نہیں کرنے دیں گے، دفاعی حوالے سے ہم اس کی اجازت نہیں دیں گے۔‘

’میرا خیال ہے کہ ایران کے ساتھ ہمارا کچھ نہ کچھ تعلق قائم ہو جائے گا۔ پچھلے چار دنوں میں انھوں نے جنگ بندی پر اتفاق کیا۔ یہ ایک بالکل متوازن معاہدہ تھا۔ دونوں نے کہا کہ بس اب بہت ہو گیا۔‘

ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ’نہیں، وہ جوہری مواد کی افزودگی نہیں کریں گے۔ ان کی ایسی کوئی نیت نہیں ہے۔ ذرا تصور کریں کہ یہ سب کچھ ہونے کے بعد وہ کہیں ’چلو اب بم بناتے ہیں؟‘ وہ بم نہیں بنائیں گے اور نہ ہی کچھ افزودہ کریں گے۔‘

’ہمیں یقین ہے کہ سب کچھ وہیں نیچے ہے۔ اسے نکالنا بہت مشکل اور خطرناک ہے۔ یہ ایسا نہیں جیسے قالین اٹھا کر ایک جگہ سے دوسری جگہ رکھ دیا جائے۔‘

ان کا کہنا تھا ’ہم نے زبردست کامیابی حاصل کی۔ یہ سب کے لیے ایک فتح تھی، ایران کے لیے بھی۔ ان کے پاس تیل ہے، وہ ذہین لوگ ہیں اور وہ دوبارہ اُبھر سکتے ہیں۔‘

ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ایرانی حملوں کے نتیجے میں اسرائیل کو بہت سخت نقصان پہنچا، خاص طور پر پچھلے کچھ دنوں میں۔ بیلسٹک میزائلوں نے بہت سی عمارتیں تباہ کر دیں۔ بنیامین نیتن یاہو کو خود پر فخر ہونا چاہیے۔ لیکن ایران اب طویل عرصے تک بم نہیں بنائے گا۔‘

امریکہ اپنے دشمنوں کو روکنے کی طاقت رکھتا ہے:

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب کا آغاز اسرائیل ایران کشیدگی پر بات کرتے ہوئے کیا اور ایران کے نیوکلیئر پروگرام پر کیے گئے ’بڑے اور انتہائی درست حملے‘ کو سراہا۔

انھوں نے کہا ’دنیا کی کوئی اور فوج ایسا نہیں کر سکتی تھی اور اب امریکی طاقت کے اس ناقابلِ یقین مظاہرے نے امن کی راہ ہموار کر دی ہے۔‘

ٹرمپ نے مزید کہا ’سب ختم ہو چکا ہے، ہمیں نہیں لگتا کہ یہ دونوں دوبارہ ایک دوسرے پر حملہ کریں گے۔‘

صدر نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ایران کو نیوکلیئر ہتھیار حاصل کرنے سے روک دیا ہے اور ہم نے دوبارہ دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ امریکہ اپنے دشمنوں کو روکنے کی طاقت رکھتا ہے۔

ہم ایران سے بات کریں گے، شاید کوئی معاہدہ بھی ہو جائے:

ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ اگلے ہفتے ایران سے بات کرے گا۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ایران کے ساتھ اب کیا ہونے والا ہے اور کیا ایران نے امریکی حملے سے پہلے اپنا نیوکلیئر مواد کہیں اور منتقل کر لیا تھا، ٹرمپ نے کہا: ’بالکل الٹا، ان کے پاس وقت ہی نہیں تھا۔‘ انھوں نے مزید کہا ’یہ مواد بہت بھاری ہوتا ہے اور اسے منتقل کرنا بہت مشکل ہے۔‘ ان کے مطابق ایران کی نیوکلیئر صلاحیت اب ’ختم ہو چکی ہے۔‘

اس کے بعد وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ اُن لوگوں سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں جو امن چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت کا انحصار اس بات پر ہے کہ آیا ایران سنجیدگی سے مذاکرات کرنا چاہتا ہے یا نہیں۔

ٹرمپ نے کہا ’ہم آئندہ ہفتے ایران سے بات کریں گے، شاید کوئی معاہدہ بھی ہو جائے۔‘ لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا:’میرے لیے معاہدہ ضروری نہیں۔ انھوں نے جنگ لڑ لی، اب واپس اپنی دنیا میں جا رہے ہیں۔ مجھے فرق نہیں پڑتا کہ معاہدہ ہو یا نہ ہو۔‘

ایران اس جنگ میں بہادری سے لڑا ہے :

ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ کیا امریکہ ایران پر پابندیاں ختم کرنے کا سوچ رہا ہے، تو انھوں نے جواب دیا ’ایران نے ابھی جنگ لڑی ہے اور بہادری سے لڑی ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’اگر وہ تیل بیچنا چاہتے ہیں تو بیچیں، چین اگر چاہے تو ایران سے تیل خرید سکتا ہے۔‘

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ’ایران کو اپنی معیشت سنبھالنے کے لیے پیسے کی ضرورت ہوگی۔‘

لیک ہونے والی انٹیلی جنس رپورٹ مکمل نہیں تھی:

ٹرمپ سے جب خفیہ ادارے کی رپورٹ لیک ہونے پر سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا ’انھوں نے جو رپورٹ پیش کی وہ مکمل ہی نہیں تھی۔ وہ صرف اندازے ہی لگا سکتے ہیں۔‘

پھر انھوں نے دفاعی وزیر پیٹ ہیگسیتھ کو بات کرنے کا موقع دیا جنھوں نے امریکی میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا ’میڈیا نے رپورٹ کو گھما پھرا کر اس طرح پیش کیا تاکہ ٹرمپ کو برا دکھایا جا سکے۔‘

انھوں نے مزید کہا ’جنھوں نے یہ بم بالکل درست جگہوں پر گرائے، وہ جانتے ہیں اصل میں کیا ہوا تھا۔‘

Share This Article